ایرانی وزیر ثقافت سیدعباس صالحی نے آیتالله تسخیری کے چہلم کی تقریب جو « افکار حضرت آیتالله تسخیری» کے عنوان سے ادارہ ثقافت و تعلقات اسلامی میں ویڈیو کانفرنسنگ کے توسط سے منعقد ہوئی تھی کہا کہ آیتالله تسخیری وحدت کے عظیم داعی تھے جنہوں نے ملک کے اندر اور باہر ۸۰۰ کانفرنسوں میں شرکت کیں۔
انکا کہنا تھا: اس عظیم شخصیت نے معذوری کے باوجود حیرت انگیز طور پر متعدد سیمیناروں میں شرکت کی اور علمی حوالے سے بھی کارہائے نمایاں کرگئے۔ وہ عربی زبان میں بھی ماہرانہ انداز میں شاعری کرتے اور سب کو ورطہ حیرت میں ڈال دیتے۔
صالحی نے « اسلام و تشیع کی زبان» کے لقب کو جو رھبرمعظم نے آیتالله تسخیری کو فرمایا اس حوالے سے کہا: یہ بہترین عنوان ہے جو رھبر معظم نے فرمایا اور اس میں کوئی شک نہیں۔ آیتالله ایک عظیم قرآنی شخصیت تھے جنہوں نے اس حوالے سے وحدت کو قایم کرنے کی کوشش کی. انہوں نے تفسیر «المختصر المفید فی تفسیر القرآن المجید» کو شهید کی سفارش پر تحریر کی۔
وزیر ثقافت نے مزید کہا: تفسیر المختصر عالم اسلام کے لیے ایک عظیم راھنما تفسیر ہے جسمیں جوانوں کے لیے بہترین سرمایہ اور موضوعات شامل ہیں۔
آیتالله تسخیری کی وحدت کی کوشش مشترکات کی شناخت اور حصول، مشترکات پر تعاون، فرعی اختلافات سے دوری اور اس کی وضاحت پر مبنی تھی اور اس بنیاد پر وہ عملی وحدت کے لیے کوشاں رہیں۔/