آسٹریا میں شدت پسندوں سے منسلک درجنوں ٹھکانوں پر پولیس کی کارروائی

IQNA

آسٹریا میں شدت پسندوں سے منسلک درجنوں ٹھکانوں پر پولیس کی کارروائی

14:51 - November 10, 2020
خبر کا کوڈ: 3508474
تہران(ایکنا) شبہ ہے کہ ان تنظیموں کا تعلق دہشت گرد تنظیم اخوان المسلمون اور حماس تنظیم سے ہے اور وہ اس کی حمایت کرتے ہیں‘۔

یہ کارروائی ایسے وقت میں سامنے آئی جب ایک ہفتے قبل ہی عسکریت پسند گروہ داعش کے ایک سزا یافتہ حامی نے ویانا کے وسطی علاقے میں فائرنگ کرکے 4 افراد کو ہلاک کردیا تھا۔
تاہم استغاثہ کا کہنا تھا کہ چھاپے اس حملے سے منسلک نہیں ہیں۔
وزیر داخلہ کارل نہمیر نے کہا کہ پولیس کارروائی کا مقصد ’شدت پسندی کی جڑوں کو کاٹنا‘ تھا۔
انہوں نے ایک بیان میں کہا کہ ‘ہم اپنی پوری قوت کے ساتھ ان مجرمان، انتہا پسندوں اور غیر انسانی تنظیموں کے خلاف کارروائی کر رہے ہیں‘۔
آسٹریا کے جنوبی علاقے میں قائم ریاست اسٹیریا کی استغاثہ کے دفتر نے کہا ہے کہ ’وہ 70 سے زائد مشتبہ افراد اور متعدد انجمنوں کے خلاف تحقیقات کررہے ہیں جن پر شبہ ہے کہ ان کا تعلق دہشت گرد تنظیم اخوان المسلمون اور حماس تنظیم سے ہے اور وہ اس کی حمایت کرتے ہیں‘۔
ان کا کہنا تھا کہ ’30 مشتبہ افراد کے بارے میں انہیں فوری طور پر پوچھ گچھ کے لیے پیش کرنے کے احکامات دے دیے گئے ہیں‘۔
انہوں نے کہا کہ ’اس آپریشن کا 2 نومبر کے ویانا میں ہونے والے دہشت گردی کے واقعے سے کوئی تعلق نہیں ہے بلکہ یہ ایک سال سے زیادہ عرصے تک کی گہری اور جامع تحقیقات کا نتیجہ ہے‘۔ ’
'جارحانہ نظریہ‘
اس واقعے کے حوالے سے لگائے گئے الزامات میں دہشت گرد تنظیم قائم کرنا، دہشت گردی کی مالی اعانت اور منی لانڈرنگ شامل ہیں۔
چھاپے اسٹیریا، کیرینشیا، لوئر آسٹریا اور ویانا کے علاقوں میں مارے گئے اور ان میں بعض مساجد اور اسلامی مراکز شامل ہیں۔
آسٹریا کے اعلیٰ سیکیورٹی کے سربراہ فرانز روف نے ایک پریس کانفرنس میں بتایا کہ 940 سے زائد پولیس اہلکاروں نے اس آپریشن میں حصہ لیا جسے ’لگزر‘ کا نام دیا گیا تھا اور لاکھوں یورو نقد رقم ضبط کرلی گئی ہے۔
استغاثہ کے بیان میں کہا گیا کہ اس کارروائی میں ’مذہبی طبقے کی حیثیت سے مسلمانوں یا اسلام کو نشانہ نہیں بنایا گیا تھا‘۔
گزشتہ ہفتے ہونے والا حملہ کئی دہائیوں سے آسٹریا میں اپنی نوعیت کا پہلا بڑا حملہ تھا جس کا الزام داعش پر لگایا گیا تھا۔
سیکیورٹی ناکامی
اس بندوق بردار شخص کی شناخت 20 سالہ مقدونیائی نژاد آسٹریا کے شہری کے طور پر ہوئی جسے گزشتہ سال داعش میں شامل ہونے کے لیے شام جانے کی کوشش کرنے پر سزا سنائی گئی تھی۔
آسٹریا نے حملے کے حوالے سے سیکیورٹی ناکامیوں کا اعتراف کیا ہے جس میں جرمنی اور سلوواکیہ کی جانب سے مشتبہ شخص کے رابطوں سے متعلق انتباہات پر عمل کرنے میں ناکامی بھی شامل ہے۔
انٹیلی جنس ناکامیوں کے بارے میں مزید انکشافات سامنے آنے کے بعد ویانا کی انسداد دہشت گردی ایجنسی کے سربراہ کو گزشتہ ہفتے معطل کردیا گیا تھا۔

1146342

 

نظرات بینندگان
captcha