کرائسٹ چرچ کے حملے کے حوالے سے تحقیقاتی ٹیم کا کہنا تھا: مسجد پر حملہ کرنے والے گورے آسٹریلین سے انٹرویو کرنے والے شدت پسند کی گفتگو کو بعض ناگزیر وجوہات کی بناء پر ۳۰ سال کے لیے عوامی دست رسی سے باہر کردیا گیا ہے۔
مذکور ٹیم کے رکن سر ویلیام یانگ (Sir William Young اور ژاکی کین(Jacqui Caine کا کہنا تھا: مختلف شواہد و اسناد جو مختلف مقامات سے موصول ہوئے تھے انکو تین عشروں کے لیے عوامی منظر سے اٹھا لیا گیا ہے، انکا کہنا تھا کہ بعض مسلم نمایندے حملہ آور کے انٹرویو نشر کرنے کا مطالبہ کررہے تھے۔
انکا کہنا تھا کہ اس انٹرویو کو نشر کرنے سے دوسرے مجرم اس سے آئیڈیا لے سکتے تھے۔
حملہ آّور ٹارانٹ کے انٹرویو کو صرف نیوزی لینڈ کی پولیس اور خفیہ ایجنسیز کے پاس رکھا گیا ہے تاکہ وہ اس کی روشنی میں آئندہ کے مسائل کو نمٹنے میں اقدامات کرسکے۔/