ملک سعود بادشاہ کے دور میں پہلے شایع ہونے والے نسخے کو ۱۹۵۵ میں شائع کیا گیا ہے ۔
ملک سعود ادارہ وقف کا کہنا ہے: دریافت شدہ نسخے کے آثار سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ نسخہ اس سے پہلے کسی نے دیکھا نہیں ہے۔
ملک سعود کا نام اس نسخے میں ذکر کیا گیا ہے اور آیات قرآن کے علاوہ ترجمه اور سائیڈوں میں ترکی اویغوری وضاحت بھی لکھی گئی ہے۔
نسخے سے معلوم ہوتا ہے کہ قرآن کا لکھنے والا مدینه منوره بوده کا «محمود الطرازی المدنی» تھا جبکہ قرآن کی چھپائی کا خرچہ شهر طائف کے ترک نژاد قوم نے دیا تھا۔
ملک سعود، ۱۵ جنوری ۱۹۰۲ ـ وفات ۲۳ فروری ۱۹۶۹ خاندان آل سعود کا دوسرا بادشاہ تھا جنہوں نے ۱۹۵۳ سے ۱۹۶۴ تک فرمانروائی کی۔ وہ اپنے بعد کے پانچ بادشاہوں ملک فیصل، ملک خالد، ملک فهد، ملک عبدالله اور ملک سلمان کے بھائی تھے./