اترپردیش کے ادارہ وقف کے مرکزی رکن وسیم رضوی کا کہنا ہے کہ وہ اس نسخے کو ہندوستان کے مسلم بورڈ (AIMPLB) کو ارسال کرے گا۔
اس نسخے میں وسیم رضوی نے چھبیس آیات جن کے حوالے سے انکا دعوی ہے کہ ان میں تشدد پر ابھارا گیا ہے لہذا ان آیات کو انہوں نے قرآن مجید سے نکال دیا ہے، انکا دعوی ہے کہ مذکورہ آیات رحلت حضرت محمد(ص) کے بعد اضافہ کیا گیا ہے۔
اس سے پہلے وسیم رضوی کو عدالت نے پچاس ہزار روپیہ جرمانہ کیا ہے اور مذکورہ آیات کو حذف کرنے کے حوالے سے انکی درخواست رد کردی گیی ہے۔
وسیم رضوی نے دعوی کیا ہے کہ انہوں نے حضرت محمد(ص) کے زمانے کا درست ترین نسخہ شایع کیا ہے اور یہ نسخہ دہشت گردی و تشدد کے خاتمے میں معاون ثابت ہوگا۔
انکا کہنا ہے کہ اس کا ایک نسخہ وزیراعظم کو ارسال کیا گیا ہے اور اس کو اسکول نصاب میں شامل کرنے کی درخواست کی گیی ہے۔
گذشته سال وسیم رضوی نے عدالت میں درخواست دی تھی کہ ان چھبیس آیات کو قرآن سے نکالا جائے۔
اس اقدام پر مسلمانوں کی جانب سے شدید اعتراضات کیے جارہے ہیں اور مجلس علما ہند کے جنرل سیکریٹری اور معروف شیعہ عالم دین مولانا کلب جواد اور اہل سنت کے معروف عالم مولانا خالد رشید فرنگی نے شدید مذمت کرتے ہوئے انکی گرفتاری کا مطالبہ کیا ہے۔
وسیم کے اس اقدام پر کشمیری شیعه علما نے رھبر معظم کو خط لکھا اور ان سے اس بارے فتوی کی درخواست کی ہے جبکہ انڈیا میں مسلمان صارفین سوشل میڈیا پر بھی سخت اعتراض کررہے ہیں۔
ٹوئٹر پر #ArrestLaanatiWasimRizvi اور #Quran_Is_Our_Constitution ٹاپ ٹرینڈ بن چکا ہے۔/