کون لوگ کہتے ہیں «ان‌شاءالله»؟

IQNA

کون لوگ کہتے ہیں «ان‌شاءالله»؟

9:06 - May 09, 2022
خبر کا کوڈ: 3511823
عبارت «ان‌شاءالله» مسلمانوں میں عام ہے اور ایک مومن کا ایمان ہے کہ اگر وہ کسی کام سے پہلے یہ جملہ نہ بولے تو کام اچھے انداز سے نہیں ہوگا۔

ایکنا نیوز- آیات ۲۳ و ۲۴ سوره کهف آیت مشیت کہا جاتا ہے کیونکہ خدا اپنے پیغمبر سے فرماتا ہے کہ جب مستقبل کا کام درپیش ہو تو یہ جملہ کہو«ان‌شاءالله» اور اس کام کو خدا کی مرضی پر انجام دو اور اس عبارت سے وہ تصدیق کرتا ہے کہ ہر کام خدا کی منشا و مرضی سے ہوتا ہے۔

 

ان آیات سے معلوم ہوتا ہے کہ کوئی بھی شخص اپنی مالکیت و فاعلیت میں مستقل نہیں اور ہر کام صرف اللہ تعالی کی مرضی اور منشا سے وابستہ ہے۔

عبارت «ان‌شاءالله» کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ انسان کا اپنی مرضی یا قوت نہیں بلکہ اس چیز کی نشاندہی ہے کہ وہ خدا کے حضور ادب کے ساتھ اسکی قدرت کا اعتراف کرتا ہے۔

ان آیات میں کہا گیا ہے: «وَلَا تَقُولَنَّ لِشَيْءٍ إِنِّي فَاعِلٌ ذَلِكَ غَدًا ﴿٢٣﴾ إِلَّا أَن يَشَاءَ اللَّـهُ وَاذْكُر‌ رَّ‌بَّكَ إِذَا نَسِيتَ وَقُلْ عَسَى أَن يَهْدِيَنِ رَ‌بِّي لِأَقْرَ‌بَ مِنْ هَـذَا رَ‌شَدًا ﴿٢٤﴾

تفسیر المیزان میں اس حوالے سے کہا جاتا ہے: آیات کا مطلب ہے کہ ہر چیز دنیا میں خدا کے اختیار میں ہے اور وہ اپنے ارادے سے اس میں تبدیلی کرتا ہے اور کوئی بھی کسی چیز کا اختیار نہیں رکھتا مگر یہ کہ اللہ تعالی اس کو اختیار دیتا ہے۔ اس آیت کا یہ حصہ جسمیں کہا گیا ہے

: «وَ لا تَقُولَنَّ لِشَيْ‏ءٍ إِنِّي فاعِلٌ ذلِكَ غَدا» کا مطلب یہ نہیں کہ اپنے کام کو اپنا نہ کہو بلکہ کہا گیا ہے کہ جب کسی کام کو آنے والے وقت میں کرنے کا ارادہ ہو تو اس عبارت «ان‌شاءالله» سے اس کو خدا کی مرضی اور دستور پر معین رکھو۔

البته ان‌شاءالله کہنا واجب نہیں کہ نہ کہے تو گناہ ہوگا مگر اس کا کہنا انسان کے الھی عیقدے کی نشاندہی ضرور کرتا ہے۔

  • «المیزان فی تفسیر القرآن» جو تفسیر المیزان سے مشہور ہے عربی زبان میں جامع اور بے نظیر تفسیر ہے۔ جو چودہویں صدی میں اسلام شناس اور شیعہ مفسر سید محمدحسین طباطبایی (1892–1981)، کے قلم سے لکھی گیی ہے۔
نظرات بینندگان
captcha