دعا ماڈرن دنیا کی بے روح زندگی کی رونق

IQNA

دعا ماڈرن دنیا کی بے روح زندگی کی رونق

10:49 - June 25, 2022
خبر کا کوڈ: 3512142
دعا خدا کی رضا کی ٹولز کے طور پر انسانی زندگی کو معنی بخشتی ہے نہ کہ بعض دیگر جدید مکاتب جنکی نظر میں دعا صرف آرامش و سکون کا باعث ہے۔

ایکنا نیوز- بین المذاہب علمی مرکز کے رکن سعيد خليل‌اويچ نے بین الاقوامی قرآنی نیوز ایجنسی(ايكنا) سے گفتگو میں دعا کی روحانیت موجود دنیا میں اس کی اہمیت پر روشنی ڈالی۔

انکا کہنا تھا : موجود دنیا کی سب سے بڑی مشکل آرام و سکون کا فقدان ہے کیونکہ انسان ہمیشہ سے سکون کی تلاش میں سرگردان ہے تاہم سب سے بڑی مشکل یہ ہے کہ سکون کہاں ڈھونڈا جائے یا یہ کہ آرام و سکون کا ساحل کہاں ہے؟

موجود دنیا میں مادیت کا دور جاری رہنے کے بعد انسان متوجہ ہوا کہ یہ مکاتیب انسان کو سکون و آرام پہنچاںۓ میں ناکام رہے ہیں۔

آج انسان دوبارہ روحانیت کی تلاش میں سرگرداں ہے اور کہنے کی ضرورت نہیں کہ یہ بازگشت شروع ہوچکی ہے تاہم سوال یہ پیدا ہوتا ہے اس رجعت میں کونسا روش یا روایت انہیں آرام و سکون کی طرف رہنمائی کرسکتی ہے؟

قدیم طرز کے روایات یا معنویت یا پھر بعض جدید مکتب نماز سنتیں اس ضرورت کو پورا کرنے سے قاصر ہے۔

وہ اہم کام جس کو اسلام نے انجام دینا ہے یہ ہے کہ آج کا انسان جو اپنی زندگی کی کمی یا خلا کو محسوس کرسکتا ہے انکو خالص اسلام کی طرف جانا ہوگا جو درست معنوں میں انسان کی ہدایت کا دعوی کرتا ہے۔

ہمیں روحانیت کی روایت کی درست تشریح کرنی ہوگی جس کے لیے عمدہ ترین کتاب صحیفہ سجادیہ اور قرآن کریم ہے اور ایسی سنت یا روایت کی تشریح اہم ترین کام ہے جو اب تک درست انداز میں نہیں ہوا ہے اور بلاشک آج کا انسان اس سے اپنی گم گمشدہ میراث اور ناپیدا سکون یا آرام کو حاصل کرسکتا ہے۔

اگر آج کے انسان کے لیے دعائے کمیل کو درست ترجمہ کے ساتھ پیش کا جائے تو انسان بغیر تردید کے اس کی طرف توجہ کرے گا  اور اس دعا سے بہترین استفادہ کرسکتا ہے اور آرام کے ساحل تک پہنچ سکتا ہے ایسا سکون جو کسی غیرمذہبی مکتب میں نہیں مل سکتا۔/

نظرات بینندگان
captcha