دین اور نفس کی حفاظت؛ مومنین کی نشانی

IQNA

دین اور نفس کی حفاظت؛ مومنین کی نشانی

9:43 - August 16, 2022
خبر کا کوڈ: 3512510
تہران ایکنا- محمدعلی انصاری نے آیت «هَذَا مَا تُوعَدُونَ لِكُلِّ أَوَّابٍ حَفِيظٍ» کی تفسیر میں کہا کہ مومنین اپنے دین اور نفس کے محافظ ہوتے ہیں۔

ایکنا نیوز- ایرانی دانشور اور مفسر محمدعلی انصاری نے آن لائن درس میں تفسیر سوره ق کی تفسیر کرتے ہوئے کہا:

«وَأُزْلِفَتِ الْجَنَّةُ لِلْمُتَّقِينَ غَيْرَ بَعِيدٍ هَذَا مَا تُوعَدُونَ لِكُلِّ أَوَّابٍ حَفِيظٍ مَنْ خَشِيَ الرَّحْمَنَ بِالْغَيْبِ وَجَاءَ بِقَلْبٍ مُنِيبٍ؛

اور جنت کو پرہیز گاروں کے لئے قریب لایا جاتا ہے بغیر اس کے کہ وہ دور ہو اور ان سے کہا جاتا ہے کہ یہ وہی ہے جس کا تم سے وعدہ کیا گیا اور ہر توبہ کرنے والوں کو نگہبان ہوتا ہے جو اپنے باطن میں خدا سے ڈرتا ہے اور توبہ کرنے والے دل کے ساتھ لوٹے »(ق، 31-33).

اس سے پہلے قیامت میں پہلے گروپ کے بارے میں کہا گیا اور چھ مجرمانہ عنوان کا ذکر ہوا جو جہنم میں ڈالنے کا باعث بنتے ہیں جو دوسرے گروہ کے مقابل بیان ہوا۔

 

قرآن میں متقین کی چار نشانیاں

آگے جاکر خدا مومنین کی چار نشانیاں بتاتا ہے. پہلے کہا گیا کہ جنت ہر «اواب حفیظ» کو وعدہ دیا گیا ہے. صفت «اواب» ان سے مربوط ہے جو ہمیشہ آخری ہدف کی طرف توجہ رکھتا ہے جو اپنی زندگی کو یوں گزارتا ہے کہ خدا کی طرف انکو جانا ہے اور انکی زندگی کا مقصد خدا ہوتا ہے۔

کلمه حفیظ یعنی وہ جو حفاظت کرتا ہے کس چیز کی ؟ کلام الھی کے رو سے وہ دو چیزوں کی حفاظت کرتے ہیں۔ پہلا اپنے نفس کی حفاظت جس کا اہم ترین مصداق جنسی خواہشات ہے، انسان میں یہ توانائی ہونی چاہیے کہ اپنی شہوت کو کنٹرول کرسکے، انسان کو نفس کی تربیت کرنی چاہیے اگر اس کو اسی طرح چھوڑا تو وہ برائی کی طرف دعوت دے گا انسان کی ذمہ داری ہے کہ اگر وہ سعادت کے راستے کی طرف جانا چاہتا ہے تو اس نفس جو بڑا خزانہ ہے اس کی خصوصیات کو درک کرنا ہوگا۔

دوسری حفاظت اپنے دین کی حفاظت، ہمارا تعلق خدا سے دوطرفہ ہے اسی طرح دین سے بھی، یعنی دین ہماری حفاظت کرتا ہے اور انسان دین کی۔ نمونے کے طور پر نماز بارے قرآن میں اسی طرح کہا گیا ہے: «والذین هم علی صلواتهم یحافظون» یعنی مومنین اپنی نمازوں کی حفاظت کرتے ہیں، یعنی ہم نماز کے آداب اور شرایط کی حفاظت کرتے ہیں اور نماز برائیوں کے مقابل ہماری حفاظت کرتی ہے جس قدر نماز قبول ہوگی اسی قدر ہماری حفاظت کرتی ہے۔

 

دین کی حیثت بھی اسی طرح ہے جو ایسا راستہ ہے جس میں ہماری حفاظت ہوتی ہے وہ اس راستے میں گناہوں اور غلطیوں سے روکتا ہے مثلا مالی امور میں وہ ہمیں حرام خوری سے بچاتا ہے، سیاست میں ظلم و استبدادی سے محفوظ رکھتا ہے۔۔۔۔ لہذا دین ہماری حفاظت کرتا ہے لیکن لازمی ہے کہ ہم بھی دین کی حفاظت کریں، دین کی حفاظت کیونکر کی جائے؟

 

ایک علمی حفاظت ہے ایک عملی. علمی حفظ یہ ہے کہ ہم دین کو سمھجنے کی درست کوشش کریں اور حفظ علمی یہ ہے کہ جب ہم دیکھے کہ دین ہو حملہ ہوتا ہے تو دشمنوں کےمقابل ہم قیام کریں اور اس راستے میں جہاد کریں۔

نظرات بینندگان
captcha