قرآن سن کر سارے لوگ ہدایت کیوں نہیں پاتے؟

IQNA

قرآن سن کر سارے لوگ ہدایت کیوں نہیں پاتے؟

9:00 - August 17, 2022
خبر کا کوڈ: 3512517
ایکنا تہران- قرآن میں یہ قابلیت موجود ہے کہ سارے انسانوں کو ہدایت کرے تاہم سب ہدایت کیوں نہیں پاتے، چونکہ ہدایت کی ایک شرط انصاف اور ضد نہ کرنا ہے۔

ایکنا نیوز-  ایرانی مفسر قرآن کریم محمدعلی انصاری نے آن لائن تفسیر قرآن درس میں سوره ق بارے کہا:

«وَكَمْ أَهْلَكْنَا قَبْلَهُمْ مِنْ قَرْنٍ هُمْ أَشَدُّ مِنْهُمْ بَطْشًا فَنَقَّبُوا فِي الْبِلَادِ هَلْ مِنْ مَحِيصٍ؛ اور ان سے پہلے بہت سی نسلوں کو ہم نے تباہ و برباد کیا جو ان سے زیادہ طاقتور تھے اور شہروں میں بستے تھے کیا ان کے لیے بھاگنے کی جگہ تھی»

(ق، 36).

پھر جب پروردگار نے توحید، نبوت و معاد بارے آیات بیان کیا، اس حصے میں خبردار کیا جاتا ہے جو رسول کی جانب سے ایک امید بخش خبردار ہے اور اعتماد نہ کرنے والوں کو خوف دلایا گیا ہے۔

قرآن میں گزرے ہوئے لوگوں اور اقوام کی داستان بیان کی گئی ہے جو کافی طاقتور تھے تاہم ایسے کام کرتے تھے جو اس سے پہلے کسی نے نہیں کیا تھا تاہم یہ لوگ بھی آخرکار ہلاک کیے گئے اور خدا کی حکومت سے فرار کی گنجائش موجود نہ تھی۔

ملاحظه کیجے اس آیت سے رنگارنگی ثابت ہوتی ہے. جب خدا نے اپنے بندوں کو پکارا اور خبردار کرتے ہوئے اسے گواہ کیا: «إِنَّ فِي ذَلِكَ لَذِكْرَى لِمَنْ كَانَ لَهُ قَلْبٌ أَوْ أَلْقَى السَّمْعَ وَهُوَ شَهِيدٌ»(ق، 37)

 

جان و روح انسان کی مختلف تعریفیں

فرمایا گیا «لِمَنْ كَانَ لَهُ قَلْبٌ» قلب قرآنی کریم میں ایک بار بھی انسانی دل جو خون پمپ کرتا ہے اس بارے میں استعمال نہیں ہوا ہے بلکہ اس کا مطب انسانی جان و روح مراد ہے، قلب اس وقت انسانی روح پر اطلاق ہوتا ہے جب وہ معرفت کے ایک درجے پر فایز ہوتا ہے۔

 

«أَوْ أَلْقَى السَّمْعَ وَهُوَ شَهِيدٌ» یعنی  اگر سوچنے سمجھنے سے قاصر ہےکم از کم غور سے پڑھنا چاہیے. «وَهُوَ شَهِيدٌ» یعنی سننا توجہ کے ساتھ ہو، شہادت کے تین معانی ہے کہ ان میں سے ایک حاضر ہونا ہے قرآن کہتا ہے کہ سننے کے عمل کو دل و جان س سے بجا لانا چاہیے۔

لہذا اس آیات سے یہ معنی نکلتا ہے ، یہ کتاب اس قدر صلاحیت کی حامل کتاب ہے اور سارے انسانوں کو ہدایت کرسکتی ہے تاہم کیا لوگوں میں کلام الہی بارے اس قدر توجہ ہے، یعنی یہ کتاب اس قدر اہمیت کی حامل ہے کہ اس سے درست استفادہ کیا جاسکے، کیونکہ اس کتاب سے استفادے کی شرط انصاف کرنا اور ضد و دشمنی سے دوری ہے، لہذا آیت کہتی ہے کہ قرآن میں یہ صلاحیت موجود ہے کہ تمام غفلتوں کو برطرف کرسکتا ہے تاہم دو شرط ہیں ایک عقل جو آزادی سے سوچے اوردوم آیات میں غور و فکر کریں۔

4073152

نظرات بینندگان
captcha