طبیعت یا نیچر میں تناسب اور قرآن کا معجزہ

IQNA

قرآنی معلومات/ 8

طبیعت یا نیچر میں تناسب اور قرآن کا معجزہ

3:24 - December 04, 2022
خبر کا کوڈ: 3513284
انسان کا آکسیجن جذب کرنا اور پودوں کا آکسیجن دینا ایک لطیف رابطہ ہے کاربن ڈائی کا اخراج اور پودوں کا اسکو جذب کرنا وہ نکات ہیں جس پر قرآن نے اشارہ کیا ہے۔

ایکنا- خداوند کریم آیت 19 سوره حجر میں فرماتا ہے: «الْأَرْضَ مَدَدْنَاهَا وَأَلْقَيْنَا فِيهَا رَوَاسِيَ وَأَنبَتْنَا فِيهَا مِن كُلِّ شَيْءٍ مَّوْزُونٍ: ہم نے زمین کو پھیلایا اور اس میں پہاڑ قرار دیے اور ہر چیز کو نپے تلے اس میں اگایا».

الفاظ اور تعابیر کا استعمال واضح کرتا ہے کہ زمین پر پودوں کا اگاو اور کاربن ڈائی اکسائیڈ کا جذب اور آکسیجن کا اخراج ان سب میں ایک اعتدال اور رابطہ ہے جس پر دانشوروں نے باریک بینی سے کام کیا ہے مثلا فضا میں آکسیجن کی مقدار اکیس فیصد ہے اگر یہ مقدار زیادہ ہوجائے تو زمین ایک چنگارے سے آگ کو گولہ بن جائے  اور اگر کم ہوجائے و لوگ گھٹن سے مرجائے!

فضا میں کاربن ڈائی آکسائیڈ ایک فیصد سے کم  ہے اگراس میں اضافہ ہو تو انسان مسموم ہوجائے اور لوگ مرجائے اور اگر یہ مقدار کم ہو تو پودے مر جائے اور زندگی کا سلسلہ رک جائے۔

ہم مسلسل کلروفیل کو مشاہدہ کرتے ہیں جس میں غلات اور میوے نکلتے ہیں اور قرآن مجید اس پر اشارہ کرتا ہے کہ: «وَهُوَ الَّذِي أَنزَلَ مِنَ السَّمَاءِ مَاءً فَأَخْرَجْنَا بِهِ نَبَاتَ كُلِّ شَيْءٍ فَأَخْرَجْنَا مِنْهُ خَضِرًا نُّخْرِجُ مِنْهُ حَبًّا مُّتَرَاكِبًا وَمِنَ النَّخْلِ مِن طَلْعِهَا قِنْوَانٌ دَانِيَةٌ وَجَنَّاتٍ مِّنْ أَعْنَابٍ وَالزَّيْتُونَ وَالرُّمَّانَ مُشْتَبِهًا وَغَيْرَ مُتَشَابِهٍ انظُرُوا إِلَى ثَمَرِهِ إِذَا أَثْمَرَ وَيَنْعِهِ إِنَّ فِي ذَلِكُمْ لَآيَاتٍ لِّقَوْمٍ يُؤْمِنُونَ:

 

اور وہ آسمان سے پانی اتارتا ہے اور اس کے وسیلے سے تمام پودوں سے کونپلیں نکالتے ہیں اور اس سے دانے نکالتے ہیں اور کجھور کے درخت سے خوشے ہیں اور انگور کے باغ، زیتون اور انار اور ان جیسے اور دوسرے چیزیں ہیں اور جب میوے ثمر دیتے ہیں تو اس کو دیکھو یقینا اس میں اہل ایمان کے لیے نشانیاں ہیں. (انعام/ 99).

قرآن کریم تاکید کرتا ہے کہ شروع میں مادہ سبز ہوتا ہے اور پھر میوے اور دانے نکلتے ہیں اور اسی چیز کو علمی تحقیق تصدیق کرتا ہے۔

یہاں پر سوال ہوتا ہے: کیا حضرت محمد(ص) نے پودوں کو مایکرو اسکوپ سے مطالعہ کیا تھا؟ جواب میں کہنا چاہیے کہ رسول اکرم جس منبع سے علم دریافت کرتا تھا وہ خدا ہے کہ جو فرماتا ہے کہ اس نے علم سکھایا ہے۔

قرآنی پہلی کتاب ہے جو صدیوں پہلے جدید علم سے پہلے کہتا ہے کہ نبادات کی دنیا میں جوڑے ہیں، جیسے آیت 36 سوره یس میں کہا جاتا ہے: «سُبْحَانَ الَّذِي خَلَقَ الْأَزْوَاجَ كُلَّهَا مِمَّا تُنبِتُ الْأَرْضُ وَمِنْ أَنفُسِهِمْ وَمِمَّا لَا يَعْلَمُونَ: پاك [خدا] جو زمین سے اگتا ہے اور ان سے جو نہیں جانتا ان سب سے نر و مادہ بنایا ہے».

نظرات بینندگان
captcha