ایکنا نیوز- ڈان نیوز کے مطابق چینی وزارت خارجہ کے ترجمان لو کانگ نے بیجنگ میں معاملے پر چین کے موقف کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ’چین متعلقہ افراد کے ساتھ بات اور کام ذمہ دارانہ طریقے سے کرتا رہے گا تاکہ یہ معاملہ حل ہو، ذمہ دارانہ طریقے سے اور سنجیدگے سے بات کرکے ہی ہم مسئلے کا مستحکم حل نکال سکتے ہیں‘۔
خیال رہے کہ ماضی میں بھی چین نے 3 مرتبہ سلامتی کونسل میں تکنیکی بنیادوں پر مولانا مسعود اظہر کو دہشت گرد قرار دینے کی قرار داد کو روکا ہے۔
14 فروری کو ہونے والے پلوامہ حملے، جس کا دعویٰ جیش محمد نے کیا تھا، کے بعد امریکا، برطانیہ اور فرانس نے ایک مرتبہ پھر جیش محمد کو دہشت گرد قرار دینے کی تحریک کا آغاز کیا ہے۔
28 فروری کو پیش ہونے والی قرارداد کو 13 مارچ کو 1267 پابندی کمیٹی کی جانب سے اٹھایا جانا ہے۔
لو کانگ کے مطابق بیجنگ بھارت اور پاکستان کے درمیان حالیہ کشیدگی کو جنوبی ایشیا میں امن اور استحکام کے لیے بہتر نہیں سمجھتا اور اس سے صورتحال مزید خراب ہورہے ہیں۔
چین کی جانب سے مسعود اظہر کو فہرست میں شامل کرنے کے حوالے سے دونوں جانب سے بات کرنے کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’خطے کی صورتحال پر ہماری بات چیت میں پاکستان اور بھارت کے درمیان سیکیورٹی کا مسئلہ سب سے اہم رہا ہے‘۔
دریں اثناء وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے امریکی قومی سلامتی کے مشیر جون بولٹ سے خطے میں حالیہ پیش رفتوں پر پاکستان کا موقف پیش کرنے کے لیے ٹیلی فونک رابطہ کیا۔