عالمی ادارہ صحت کے جنرل سیکریٹری «ٹڈروس آڈهانوم گبریسوس» نے بدھ کو ایک پریس کانفرنس سے خطاب میں کہا: مختلف ممالک میں تجاری سرگرمیاں اور مراکز کھولنے سے اجتماعات نے سوالیہ نشان اٹھا دیا ہے اور اس مسئله کو حج جو اجتماعات میں سب سے بڑا اجتماع شمار ہوتا ہے دیکھا جاسکتا ہے۔
آڈهانوم نے سعود حکومت کی جانب سے حج کو محدود پیمانے پر کرانے کے حوالے سے کہا: مذکورہ فیصلہ صحت کے اصولوں کو پیش نظر رکھتے ہوئے عالمی ادارہ صحت کے مشوروں سے انجام دیا گیا ہے۔
انہوں نے اس فیصلے کو قابل قدر قرار دیتے ہوئے کہا: ہمیں اندازہ ہے کہ یہ دشوار فیصلہ تھا اور بہت سے ممالک کے زائرین کو مایوسی ہوگی مگر سخت فیصلوں پر عمل کرانا ہوتا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ اس سال سعودی حکام نے فیصلہ کیا ہے کہ کسی ملک سے کسی کو حج کے لیے آنے کی اجازت نہ ہوگی اور صرف ملک کے اندر مقیم غیر ملکی ایس او پیز پر عمل کے ساتھ محدود تعداد میں جج کرسکیں گے۔/