قاری عبدالباسط کی برسی؛ گولڈن گلا جس نے ریڈیو کو گھر گھر پہنچایا+فلم

IQNA

قاری عبدالباسط کی برسی؛ گولڈن گلا جس نے ریڈیو کو گھر گھر پہنچایا+فلم

7:35 - December 01, 2020
خبر کا کوڈ: 3508567
تہران(ایکنا) «عبدالباسط» وہ سحر انگیز نام اور شخصیت ہے جو ہر مسلمان کے لیے جانا پہچانا ہے،جنکی آواز کے لیے ریڈیو خریدنا ہر مسلمان لازم سمجھتا تھا، اسکی تلاوت کی آواز لوگ بلند کرتے تاکہ انکا ہمسایہ بھی اس آواز سے محظوظ ہو۔

مصری کے عالمی شہرت یافتہ استاد عبدالباسط عبدالصمد جنکو سفیر قرآن اور گولڈن گلے کا عنوان بھی دیا گیا سال ۱۹۲۷ کو مصر کے قنا  صوبے کے گاوں المراعزه ایک ایسے گھرانے میں پیدا ہوا جہاں پورا گھرانہ حفظ، تجوید اور قرائت قرآن پر توجہ دیتے تھے۔

 

انکے والد اور دادا دونوں تجوید و قرائت قرآن پر عبور رکھتے تھے اسی لیے عبدالباسط کو دیگر علوم کے لیے اساتذہ کے پاس لئے گئے۔

 

استاد محمد رفعت نے ابتداء ہی سے جان لیا کہ عبدالباسط جیسے کم لوگ اس طرح سے حروف مخارج حروف، وقف و ابتدا ادا کرسکتے ہیں۔ عبدالباسط نے دس سال کی عمر میں قرآن حفظ کرلیا جبکہ انکے دو دیگر بھائی بھی حافظ تھے۔

 

استاد رفعت نے دس سال کی عمر میں باسط کو استاد سلیم حماده کے پاس قرآت کے لیے بھیج دیا، ۱۲ سال کی عمر میں بڑے پروگراموں میں عبدالباسط کو دعوت دی جانے لگی جہاں استاد شیخ سلیم حماده انکے ہمراہ ہوتے۔

 

میلاد حضرت زینب(س) میں وہ اپنے والد کے ساتھ شریک ہونے کے لیے گئے جہاں عبدالباسط دیگر قرآء کی تلاوت سن رہے تھے تو ایک استاد نے انکے شانے پر ہاتھ رکھ کر کہاں کہ میں نے تمھاری تلاوت سنی ہے یہاں پر بھی  ۱۰ منٹ تلاوت کرلو، باسط کا کہنا ہے کہ میں شک میں پڑ گیا کہ ان بڑے قاریوں میں میں چھوٹا بچہ کیسے تلاوت کروں تاہم میں نے خدا پر توکل کرکے پانچ منٹ تلاوت کی، تو سامعین کو مزا آیا اور کہا دوبارہ پڑھو، پھر اتنا اصرار کیا کہ میں نے ایک گھنٹہ پورا تلاوت کی۔

 

استاد عبدالباسط  سال ۱۹۵۱میں ریڈیو مصر سے منسلک ہوا اور گھر والوں کے ساتھ قاهره منتقل ہوا. مصریوں نے عبدالباسط کی تلاوت سننے کے لیے دھڑا دھڑ ریڈیو خریدنا شروع کیا۔

 

سال ۱۹۵۸ کو مسجد امام حسین(ع) کے قاری بنا. جہاں لوگ جمعہ کے دن دوگھنٹے پہلے جمع ہوتے تاکہ قاری باسظ کی جادوئی آواز سنیں۔ عبدالباسط کو شہرت عام ہونے لگی اور مصری صدر نے انکو بڑے پروگراموں میں دعوت دینا شروع کیا۔

 

عبدالباسط کی شہرت عام ہونے لگی یہانتک کہ مراکش کے بادشاہ نے انکو مراکش آنے اور شہری بننے کی دعوت دی تاہم انہوں نے انکار کیا. استاد عبدالباسط نے  لبنان، ملایشیاء، شام، عراق، سعودی عرب، انڈونیشیاء اور پاکستان کا سفر کیا جہاں انکو بھرپور پذیرائی ملی۔

 

پاکستان کے دورے پر پاکستان کے صدر نے ائیرپورٹ جاکر انکا گرمجوشی سے استقبال کیا۔

 

استاد عبدالباسط نے فلم محمد رسول الله(ص) میں بلال کا کردار ادا کیا. وہ سفر کا بہت شوقین تھا البتہ انکا کہنا تھا کہ سب سے یادگار سفر قبلہ اول مسجد‌الاقصی کا سفر تھا جہاں میں نے تلاوت کی لیکن تین سال بعد وہاں پر صیھونی قابض ہوگیے اور آرزو ہے کہ دوبارہ مسجدالاقصی کا سفر کروں.»

 

استاد عبدالباسط پہلا قاری ہے جس نے مسجدالنبی(ص) اور مسجدالحرام میں تلاوت کا شرف حاصل کیا۔

 

 

بلا آخر شوگر کی بیماری کی وجہ سے انکی حالت خراب ہوئی تو انکو لندن لے جایا گیا مگر مختصر مدت کے بعد انہوں نے اپنے بیٹے طارق کو مصر واپس جانے کے لیے کہا گویا وہ سمجھ گیے تھے کہ انکا وقت آن پہنچا ہے ، ۳۰ نوامبر ۱۹۸۸ کو انکی موت کی خبر دنیا بھر کے مسلمانوں پر بجلی بن کر گری، تشیع جنارے میں ہزاروں دیگر افراد کے علاوہ مختلف اسلامی ممالک کے سفراء شریک ہوئے، انکی مقبولیت کی بناء پر ۳۰ نوامبر کو انکی برسی کا عالمی دن اسلامی دنیا میں منایا جاتا ہے۔/ 

ویڈیو کا کوڈ

3937449

نظرات بینندگان
captcha