ترک صدارتی ہاوس کے ترجمان فخرالدین آلتون نے ترکی زبان میں تلاوت کی مذمت کرتے ہوئے کہا: ہم ان لوگوں سے کہنا چاہتے ہیں کہ ظلم و جبر کے تاریک ایام گزرگئے ہیں اور تم لاکھ کوشش کرو ہم اس دور میں نہیں لوٹیں گے
اتاترک دور کے جانب اشارہ کرتے ہوئے انکا کہنا تھا: قرآن کی ایسی تلاوت جو اصل الفاظ و کلام خداوندی سے عاری ہو اس کو کسی بہانے قبول کرنا درست نہیں۔
انکا کہنا تھا کہ قرآن کے ترجمے کی تلاوت قرآن کی توہین ہے اور ہم اس کی اجازت نہیں دیں سکتے۔
«عدالت و ترقی» نے بھی اس اقدام کی مذمت کی ہے جبکہ خلق ڈیموکریٹک پارٹی نے اس تلاوت کی حمایت کی ہے۔
قابل ذکر ہے کہ گذشتہ روز معروف شاعر مولانا جلالالدین رومی کی برسی پر سٹی مئیر کی جانب سے پروگرام منعقد ہوا تھا جسمیں ترک زبان میں قرآن کی تلاوت کی گئی۔
*«مصطفی کمال پاشا» یا اتا ترک (۱۹۲۳ ـ ۱۹۳۸)، نے اپنے دور حکومت میں تمام اسلامی اقدار مٹانے کا حکم دیا تھا۔
انہوں نے اس وقت مکمل کوشش کی کہ ترکی کو مغربی طرز پر ایک سیکولر اسٹیٹ بنا سکے۔
آتاتورک نے سال ۱۹۳۲ میں حکم دیا تھا کہ آئندہ کوئی عربی زبان میں اذان نہیں دیں سکتے اور اذان بھی ترک زبان میں دیا جائے جس پر شدید اعتراضات سامنے آئے تھے۔