ایکنا نیوز- نیو اسٹریٹ ٹایمز کے مطابق ۵۶ سالہ آرٹسٹ «نورهایزا نوردین نے ۲۰۰۳ کو ایک غیر مسلم تاجر سے اس نسخے کو خریدا ، انکا کہنا تھا کہ خریدنے کا مقصد یہ تھا کہ یہ نسخہ ملک سے باہر نہ نکلے۔
مذکورہ قرآنی نسخہ سال ۱۸۲۰ تا ۱۸۵۰ کے درمیان خطاطی کی گیی ہے جو ترنگانو میوزیم میں نمایش کے لیے پیش کیا گیا ہے۔
ملایشین آرٹسٹ کا کہنا ہے کہ اس زمانے میں چھپائی مشین کا وجود نہ تھا نہیں معلوم کہ اس میں رنگ آمیزی کسطرح کی گیی ہے اور یہ مواد کہاں سے لیا گیا ہے۔
انکا کہنا تھا: اگرچہ اس قرآن کے خریدار بہت لوگ تھے تاہم میں نے مناسب سمجھا کہ اس نسخے کے ملک سے باہر نکالنے سے بچایا جائے۔/