ایکنا نیوز- «الاهرام» نیوز کے مطابق دارالافتاء مصر سے وابستہ اسلامو فوبیا نگران تنظیم نے جنوبی ناروے کے شہر
«کریسٹیانسانڈ» میں نسل پرست گوروں کی جانب سے قرآنی سوزی کی کوشش کو ناکام بنانے اور اسکے بعد شہر کے مختلف علاقوں میں تلاوت کی تقریبات کے انعقاد پر انکی کاوشوں کو قابل تعریف قرار دیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق مسلمانوں کے اس اقدام کو شہر میں سراہا جارہا ہے اور بہت سے افراد نے قرآنی سوزی کی کوشش کی مذمت کی ہیں۔
اسلاموفوبیا نگران تنظیم کا کہنا تھا: نومبر ۲۰۱۹ میں " اسلامی سازی روک دیجیے" کے عنوان سے مظاہرے میں قرآن سوزی کا اقدام انتہائی افسوسناک ہے۔
مرکز نے نسل پرستوں کی کوشش کو مذاہب میں تفرقہ پھیلانے کا منصوبہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس سے نفرتوں میں اضافہ ہوگا جس سے پورا معاشرہ اور نظام آگ میں بلا تفریق رنگ و نسل ومذہب بھسم ہوسکتا ہے۔
مرکز نے مسلمانوں کے اقدامات اور مظاہروں میں بینرز جنپر لکھا تھا «ہم ایک ہیں اگرچہ مختلف ہیں» کو بہترین عمل قرار دیا ۔
دارالفتوای مصر نے مذاہب میں یکجہتی کو ضروری قرار دیتے ہوئے مغربی ممالک میں مقیم مسلمانوں سے درخواست کی ہے کہ وہ بقائے باہمی اور اسلام کے تعارف کے لیے کوشش کریں۔
قابل ذکر ہے کہ ۱۶ نوامبر (۲۰۱۹) کو ناروے کے شہرKristiansand) میں اسلام مخالف مظاہرہ منعقد ہوا جسمیں پولیس کی موجودگی میں قرآن سوزی کی کوشش کی گیی۔/