بھارت میں شیعہ سنی علما کی شرکت کے ساتھ «سیرة النبی(ص) اور عصر حاضر کے انسان» پر سیمینار منعقد ہوا جسکو برراہ راست سی ڈی ٹی اور ولایت ٹی وی سے نشر بھی کیا گیا۔
«سیرة النبی(ص) اور عصر حاضر کے انسان» میں علما نے سیرت النبی شیعہ سنی مکاتیب کی نظر سے بیان کیے اور سیرت النبی سے استفادے، چیلجیز اور ضرورت پر زور دیا۔
اھل سنت کے عالم دین پروفیسر اختر الواسع، نے سیرت النبی (ص) پر عمل کو اسلامی معاشرے کے عقیدے کا اہم جز قرار دیا۔
انکا کہنا تھا کہ رسول اکرم(ص) کا کردار اور سیرت اسلامی زندگی کے لیے اہم ترین نمونہ ہے ، انہوں نے علم وتقوی کو مسلمانوں کے لیے لازم رکن قرار دیا۔
دھلی نو میں ایرانی ثقافتی سفیر محمدعلی ربانی نے مغرب میں توہین رسول اکرم (ص) کو ڈیموکریسی اور لبرل نظام پر بڑا سوال قرار دیا اور اس کی مذمت کی۔
انہوں نے سیرت النبی (ص) پر تاکید کرتے ہوئے کہا کہ رسول اکرم اور امام علی اسلام کی حقانیت پر ایمان کامل رکھنے کے باوجود کبھی انہوں نے دیگر مذاہب پر زبردستی عقاید ٹھونسنے کی کوشش نہیں کی اور بقائے باہمی کا درس دیا۔
شیعہ عالم دین حجتالاسلام والمسلمین عسگری، نے رسول اکرم (ص) کی سیرت اور حسن خلق کو معاشروں میں وحدت اور محبت کا معیار اور زریعہ قرار دیا۔
انکا کہنا تھا : نرمی اور محبت سےبہت سے مسائل کو حل کیے جاسکتے ہیں جس کا نمونہ
پی اعظم(ص) در روابط اجتماعی خود به آن پایبند بودند و در حق دوست و دشمن، مسلمان و کافر آن را رعایت میکردند، عدالت و حقمداری بود.