فلسطین سے یکجہتی کا عالمی دن؛ عالمی برادری کی خاموشی اور حق طلبی کی نمایش

IQNA

ایکنا رپورٹ:

فلسطین سے یکجہتی کا عالمی دن؛ عالمی برادری کی خاموشی اور حق طلبی کی نمایش

8:29 - November 30, 2021
خبر کا کوڈ: 3510759
تہران(ایکنا) فلسطین سے یکجہتی کے عالمی دن کی منظوری کو متعدد سال ہوچکا ہے تاہم عالمی سطح پر قابل ذکر کوئی اقدام نہیں اٹھایا گیا۔

ایکنا نیوز کی رپورٹ کے مطابق ۱۹۷۷ میں انتیس نومبر کو اقوام متحدہ کی جانب سے فلسطینیوں سے یکجہتی کا عالمی دن کے طور پر منانے کا اعلان کیا گیا اور اس حوالے سے خصوصی تقریبات منعقد کی جاتی ہے۔

یکم دسمبر ۲۰۰۵ کو جنرل اسمبلی نے اسی مناسبت سے ہر سال ایک ثقافتی نمایش منانے کی بھی درخواست کی تاکہ اس میں فلسطینی حقوق کو نمایش کے زریعے سے اجاگر کیا جاسکے تاکہ دیگر ممالک فلسطینی حقوق کی حمایت پر مائل ہوسکے۔

 

عالمی یکجہتی، نمایشی نعرہ

۴۰  سال اس قرارداد اور فیصلے کو گذر چکے ہیں تاہم حقیقی معنوں میں کوئی ایک قابل ذکر قدم نہیں اٹھایا گیا ہے اور اس نعرے اور موٹو کے لیے عملی طور پر کوئی کام نہیں ہوا اور تیس سال پہلے اسی عالمی ادارے نے تقسیم فلسطین کے قرار داد سے اپنے ہی فیصلے کی بیخ کنی کردی جس میں فلسطینیوں کو انکے آبائی سرزمین سے بیدخل کردیا گیا۔

 

اس دن کی مناسبت سے گوٹریس نے ٹوئٹ کیا ہے: «فلسطینوں کے حقوق سے چشم پوشی اور یہودی آبادی کاری، راہ حل کے مستبقل پر سوالیہ نشان ہے».

 

فلسطین سے یکجہتی کا عالمی دن؛ عالمی برادری کی خاموشی اور حق طلبی کی نمایش

انہوں نے گذشتہ روز بھی ٹویٹ کیا: «مقبوضہ علاقوں کی صورتحال بحران آفرین ہے آئیے اس دن کی مناسبت سے فلسطینی حقوق اور امن و صلح کے لیے کوشش کریں».

 

البتہ واضح ہے کہ ان گذشتہ سالوں میں حقیقی طور پر عالمی اداروں کی جانب سے صرف زبانی جمع خرچ دیکھنے کو ملے اور اہم کمیشنوں اور کمیٹیوں میں صیھونی رژیم کو ممبر بنانا فلسطینی حقوق کی پامالی کے مترادف ہے۔

 

اسرائیل کو اقوام متحدہ کا ممبر بنانے میں جلد بازی سے کام لیا گیا اور عجیب ہے کہ اس رژیم نے اقوام متحدہ کے قرارداد ۱ شق ۴ کے قانون (حکومت کا ہونا، صلح‌جو ہونا، تمام عالمی معاہدات پر عمل پیرا ہونا) پر کسی طور عمل نہ کیا۔

 

فلسطین سے یکجہتی کا عالمی دن؛ عالمی برادری کی خاموشی اور حق طلبی کی نمایش

اسرائیل نہ کسی خاص سرزمین پر درست حاکم ہے اور نہ ہی صلح و امن کی کسی کوشش کا ساتھ دیتا ہے اور ہمیشہ سے جنگ آفرین رہا ہے ۔

تعلقات کی بحالی، غاصبانہ قبضے کو تسلیم کرنا

اس رژیم نے امن طلبی کی نمایش کے نام پر عربوں اور مسلمانوں میں اختلافات ڈال کر ناجایز تسلط کو درست پیش کرنے کی کوشش میں سازش سے بعض نادان یا فروختہ شدہ حاکموں سے تعلقات استوار کرنے کا عمل شروع کیا۔

 

اسرائیل اداروں کا خیال ہے کہ چار عربی ممالک سے تعلقات کی بحالی دیگر اسلامی اور عربی ممالک کے لیے ایک امتحان ہے اور اسرائیل کے لیے خیراس میں ہے کہ وہ دیگر ممالک سے بھی رابطہ بحال کرے اور بالخصوص سعودی عرب سے تعلقات کی بحالی بہت اہم ہے کیونکہ اس سے ایک مذہبی اجازت اور قبولیت کا عندیہ ملتا ہے تاکہ دیگر ممالک بھی اس کی پیروی میں تعلقات بحال کریں۔

 

فلسطین سے یکجہتی کا عالمی دن؛ عالمی برادری کی خاموشی اور حق طلبی کی نمایش

کسی کے لیے پوشیدہ نہیں کہ اس رژیم کا اصلی مقصد صرف ناجایز تسلط کو جایز پیش کرنا ہے اور عالمی سطح پر ایک مقام کسب کرنا ہے تاکہ رائے عامہ کو گمراہ کیا جاسکے، یہی رژیم فلسطینی حقوق کو نظر انداز کرتے ہوئے انکی سرکوبی کررہا ہے۔

 

اسرائیل سالوں سے بعض عرب ممالک سے درپردہ رابطے میں ہے اور حالیہ سالوں میں کھل کر اس کا اظھار کیا گیا اور ایران – عرب ممالک کے تعلقات میں سردمہری کا اصل میں استفادہ کیا گیا۔

یکجہتی کے عالمی دن سے استفادہ

میڈیا میں صیھونی تلسط کے باوجود اس دن کو غنیمت شمار کرنا چاہیے اور اس سے غفلت کو ترک کرکے اس دن کو بہتر انداز میں منانے کی ضرورت ہے تاکہ فلسطینی حقوق کی پامالی کو بہتر انداز میں اجاگر کیا جاسکے۔

اس دن کی مناسبت سے رائے عامہ کو درست سمت میں متوجہ کرنے کی ضرورت ہے اور ہر فورم پر اس حوالے سے آواز اٹھانی چاہیے، فلسطینی جو اقوام متحدہ کی قرارداد ۱۸۱ سے ۲۷ کیلومیٹر ایرے پر حاکم تھے اس قرارداد کے بعد سے قتل و زبردستی اور ظلم و تشدد کی وجہ سے اسرائیل کی جانب سے بڑے ایریے سے محروم کردیا گیا

لہذا ان امور کو فلسطینیوں سے یکجہتی کے دن پر اجاگر کیا جانا چاہیے تاکہ فلسطینی حقوق کی پامالی کو واضح کیا جاسکے اور فلسطینیوں کی انکی اپنی ہی سرزمین پر واپسی کا حق دیا جاسکے۔/

رپورٹ: محسن حدادی

4017013

نظرات بینندگان
captcha