«نفس لوامه»؛ انسان کو اندر سے ٹوکنے والا

IQNA

«نفس لوامه»؛ انسان کو اندر سے ٹوکنے والا

20:42 - August 13, 2022
خبر کا کوڈ: 3512496
انسان اپنی زندگی میں اچھے برے کام کے مرتکب ہوتا رہتا ہے تاہم اچھے کام پر خوشی اور برے پر اندر سے ندامت کا احساس کرتا ہے۔

ایکنا نیوز- انسان کے اندر ایسی طاقت ہوتی ہے جو اسے برے کاموں سے روکتی ہے یا ناپسندیدہ کاموں پر اسکی مذمت کرتی ہے اور اسلامی آیات و روایات میں اس طاقت کو نفس لوامہ کہا جاتا ہے۔

نفس لوامه کا معنی سرزنش کرنے والا ہے اور محمد تقی مصباح اس بارے کہتا ہے کہ نفس کی وہ حالت جو جو خطا پر پشیمان کرتا ہے بعض دوسروں نے اس کو نفس لوامہ کہا ہے یعنی وہ بیدار ضمیر یعنی وہ جو ضمیر کی عدالت میں احساس سزا کرتا ہے اس سورہ قیامت کی آیت دو میں کہا گیا ہے:

«وَلَا أُقْسِمُ بِالنَّفْسِ اللَّوَّامَةِ: و اور ملامت کرنے والے نفس کی قسم».

نفس لوامه نفس امارہ کے مقابل ہے نفس امارہ یعنی وہ حالت جسمیں انسان عقل کی بات نہیں مانتا اور گناہ پر گناہ کرتا ہے اور نفس مطمئنہ وہ حالت جسمیں عقل کی پیروی کی جاتی ہے اور انسان آرام کا احساس کرتا ہے۔

مفسرین کی نظر میں نفس کی مختلف حالت ہوتی ہے گرچہ وہ ایک ہی نفس ہے مگر حالات میں فرق آتا ہے۔

نفس لوامه بارے مختلف روایات ہے اور کہا جاتا ہے کہ نفس لوامہ مؤمن کا نفس ہے جو اس گناہ پر مذمت کرتا ہے۔ علامه طباطبایی اس نظریے کو مانتے ہیں۔

بعض دیگر کا کہنا ہے کہ نفس امارہ سب انسانوں کا نفس ہے چاہے اچھے یا برے عالم قیامت میں۔

کہ اس دن گناہ کار خود کی مذمت کرتا ہے کہ اچھے کام کیوں نہ کیا اور مومن کہتا ہے کہ زیادہ عبادت کیوں نہ کی اور یہ عبدالله بن عباس سے منسوب ہے۔

* مرتضی مطهری (1919-1979) علوم اسلامی. تاریخ، فقه، فلسفه میں ماہر لکھاری اور دانشور ہے اور انکی کتابوں کا مجموعہ اٹھائیس جلدوں میں چھپ چکا ہے۔

* محمدتقی مصباح یزدی (1935-2021)، موضوعی تفسیر لکھ چکا ہے اور اسلامی فلسفے اور اخلاق کا استاد ہے۔/

نظرات بینندگان
captcha