ایکنا نیوز- اخبارمستقل «المصریون» کے مطابق جونی غزہ کے شہر خان یونس میں رہنے والی چوبیس سالہ سعدیه العقاد وہاں کی اہم خطاطوں میں شمار کیا جاتا ہے
یونیورسٹی سے فارغ ہونے کے بعد انہوں نے فیملی کی حوصلہ افزائی پر سال ۲۰۱۴ سے قرآن مجید کی خطاطی پر کام شروع کیا ۔
سعدیه العقاد کا اس بارے میں کہنا ہے: « اس کام کے شروع کرنے سے میرا دو مقصد تھا ایک یہ کہ اس روحانی کام سے میں خدا کی رضا اور قرب حاصل کروں اور دوسرا شہیدوں کو خراج پیش کرسکوں جنہوں نے مادر وطن کے لیے جان قربان کیے».
فلسطینی خطاط خاتون نے کہا کہ اس کام سے نوجوان خطاطوں کی بھی حوصلہ افزائی ہوگی
قابل ذکر ہے کہ سعدیہ نے آج تک کسی استاد سے خطاطی کا درس نہیں لیا اورصرف زاتی کاوش سے وہ ایک بہتین خطاط بن گیی ہے اور انہوں نے خط عثمانی میں قرآن کی خطاطی کی ہے.
فلسطینی خطاط خاتون کا کہنا ہے کہ ۵۲۲ صفحات پر کام کرنے اور اس کام کے لیے انہوں نے کسی ادارے یا تنظیم سے مدد نہیں لی ہے اور یہ صرف اسکی ذاتی کاوش کا نتیجہ ہے
سعدیه العقاد کی خواہش ہے کی کہ وزارت اوقاف کے تعاون سے اس قرآنی نسخے کو کسی ایک میوزیم میں نمایش کے لیے رکھا جائے۔