خطی قرآنی نسخے؛ عدم تحریف کی دلیل

IQNA

الجزیره رپورٹ؛

خطی قرآنی نسخے؛ عدم تحریف کی دلیل

7:48 - January 22, 2022
خبر کا کوڈ: 3511153
تہران(ایکنا) خط کوفی اور خط حجازی میں ملنے والے قدیم ترین نسخوں کی تحقیق سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ مقدس کتاب اب تک تحریف سے پاک ہے۔

الجزیره رپورٹ کے مطابق خلیفہ سوم کے دور سے ملنے والے قرآنی اوراق جس کو مصحف عثمان بھی کہا جاتا ہے اب تک کئی اور تاریخی نسخے مل چکے ہیں۔

 

قدیم ترین خطی نسخہ سال ۲۰۱۵ میں برمنگھم یونیورسٹی میں ملا جس کو «هرمز مینگانا»، المعروف «آلفونس مینگانا» (۱۸۷۸-۱۹۳۷) مشرق شناس کلدانی محقق نے کشف کیا تھا۔

 

اس نسخے میں دو صفحوں پر سورہ کھف اور سورہ طہ خط حجازی میں لکھا ہے اور ریڈیو کاربن ٹیسٹ سے معلوم ہوا کہ یہ نسخہ ۱۳۷۰ سال قبل کا ہے اور محققین کے مطابق اس نسخے کو ۵۶۸ سے ۶۴۵ عیسوی کے درمیان لکھا گیا ہے۔

 

رسول اکرم(ص) سال ۶۱۰ سے ۶۳۲ عیسوی کے درمیان رسالت پر مبعوث ہوئے اور اسکا مطلب ہے کہ

اس نسخے کو ایسے شخص نے تیار کیا ہے جو رسول اکرم(ص) کے دور میں موجود تھا یا یہ کہ انکی وفات کے ستر سال بعد لکھا گیا ہے اور اسی وجہ سے اس کو قدیم ترین نسخہ قرار دیا جاتا ہے۔

 

پروفیسر ڈیوڈ تھامس جو برمنگھم یونیورسٹی میں مذاہب کے استاد ہے انہوں نے وال اسٹریٹ جرنل سے گفتگو میں کہا کہ مذکورہ یونیورسٹی میں موجود نسخہ قدیم ترین عالمی نسخہ ہے اور اس سے انکار ممکن نہیں اور اب تک اس میں کوئی تحریف نہیں ہوا ہے۔

 

خطی قرآنی نسخے؛ عدم تحریف کی دلیل

کتابت قرآن خط حجازی و کوفی میں

قدیم ترین نسخوں میں یہ بات دیکھی گیی ہے کہ سارے قدیم نسخے خط حجازی و  خط کوفی میں ہی لکھے گیے ہیں اور کوئی دوسرا خط قدیم نسخوں میں نہیں۔

 

خط حجازی کو کتابت قرآن میں اہم کردار کا حامل سمجھا جاتا ہے اور اس خط کو غیر رسمی خط بھی قرار دیا جاتا ہے، پٹروپولیٹانوس پیرس _ اور  ٹوبینگن سے ملنے والے نسخے خط حجازی میں لکھے گیے ہیں۔

 

صنعا کے خطی نسخے جو  سال ۱۹۷۲ کو یمن کی ایک مسجد کی تعمیر کے دوران ملے ریڈیو کاربن سے معلوم ہوا کہ یہ سال ۶۷۱ عیسوی کے بعد سے متعلق ہے۔

 

پٹروپولیٹانوس پیرس (Le Codex Parisino-petropolitanus)، کے خطی نسخے کئی کتابخانوں میں محفوظ ہیں جنمیں سے اکثر پیرس، بعض حصے روس اور کچھ حصے ویٹکن میں موجود ہیں جو کجھور کے پتوں پر درج شدہ ہیں۔

ان نسخوں کے حوالے سے کہا جاتا ہے کہ پہلے یہ نسخے قاہر کی مسجد «عمرو بن عاص» میں محفوظ تھے پھر بعد میں فرنچ مشرق شناس ژان لوئی اسلین د شرویل (۱۷۷۲-۱۸۲۲)، جو قاہرہ میں فرنچ سفیر تھے انکے توسط سے سال ۱۸۰۶ تا ۱۸۱۶، میں خریداری کی گیی۔

 

ٹوبینگن کے نسخوں کی نومبر ۲۰۱۴ کو جرمن یونیورسٹی میں رونمائی کی گیی اور یونیورسٹی کے مطابق دو پارے انکے پاس موجود ہیں اور ریڈیو کاربن ٹیسٹ سے معلوم ہوتا ہے کہ اس کی کتابت

  سال ۶۴۹ تا ۶۷۵ عیسوی کے دور سے ہیں اور  خط حجازی میں کتابت کی گیی ہے جنمیں آیات ۳۶ سوره طه تا آیت ۵۷ سوره یس شامل ہیں۔

 

تاشقند میں کامل ترین قدیم قرآنی نسخہ

مصحف عثمان یا مصحف امام کو روئے زمین کا قدیم ترین نسخہ قرار دیا جاتا ہے، اگرچہ برمنگھم نسخے کو قدیم ترین کہا جاتا ہے مگر اس نسخے کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ کامل قرآنی نسخہ ہے اور اس وقت اس نسخے کو «قرآن عثمانی، قرائت عثمانی، قرآن سمرقند یا قرآن تاشکند» کے عنوان سے جانا جاتا ہے جو تاشقند کی لایبریری «خاست امام» میں محفوظ ہے. خط کوفی میں یہ نسخہ لکھا گیا ہے۔

 

خطی قرآنی نسخے؛ عدم تحریف کی دلیل

خط کوفی عربی زبان کا قدیم ترین خط شمار ہوتا ہے اور آغاز اسلام سے شہر کوفہ میں حروف نبطی سے نقل شدہ سمجھا جاتا ہے۔ اس خط کو اسلامی فن خطاطی کا سرچشمہ قرار دیا جاتا ہے۔/

4030065

نظرات بینندگان
captcha