بين الاقوامی گروپ : قرآن كے سياسی نظام میں قانون سازی كا ہدف یہ ہے كہ انسان كو خدا كا ايك مخلص بندہ بنايا جائے ، اسطرح كہ بندگی كے مقابل پر وہ دنيا كی ہر قيد و شرط سے آزاد ہوجائے اوراس قرآنی نقطہ نظر كی بنياد پر انسان اللہ تبار و تعالی كی خالصانہ بندگی كے ذريعے بلند مقام پر فائز ہو جاتا ہے اور اپنی مكمل آزادی تك پہنچ جاتا ہے ۔
عراق سے تعلق ركھنےوالے قرآنی محقق اور لندن میں اسلامی مركز كے شعبہ عربی كے انچارج "علی رمضان الاوسی" نے ايران كی قرآنی خبر رساں ايجنسی (ايكنا ) كے ساتھ خصوصی گفتگو كےدوران كہا ہے كہ اگر سياست كو قرآن كی نگاہ سے ديكھا جائے تو اس كا ہدف انسان كی عظمت اور تكامل كی صورت میں ملتا ہے ۔
انہوں نے سورہ مباركہ انشقاق كی آيت نمبر ۶ ؛ «یَا أَیُّهَا الْإِنسَانُ إِنَّكَ كَادِحٌ إِلَى رَبِّكَ كَدْحًا فَمُلَاقِيهِ؛ اے انسان بے شك تو اللہ كی جانب سفر میں سخت كوشاں ہے پس اس سے ملاقات كرے گا » سے استفادہ كرتے ہوئے كہا : قرآن كی نظر میں سياست كا اصل ہدف انسان كو كمال تك پہنچانا ہےجبكہ انسان كی بنائی ہوئی خودساختہ سياسيت ہر معاشرے كے ساتھ ساتھ زمان اور مكان كے لحاظ سے بھی مختلف ، ناقص اور بہت سی خرابيوں پر مشتمل ہے جو انسان كواس كا حقيقی مقام عطا كرنے میں ناكام ثابت ہوئی ہے ۔
1009700