ايران كی قرآنی خبررساں ايجنسی ﴿ايكنا﴾ كے شعبہ " اسلامی ثقافت و روابط آرگنائزيشن " كی رپورٹ كے مطابق ، بتيسویں بين الاقوامی قرآن كريم مقابلوں كے ساتھ اور اسلامی ثقافت و روابط آرگنائزيشن ، قرآن كريم پبلشنگ سينٹر ، محكمہ اوقاف اور خيراتی امور كے علاوہ اصفہان كی يونيورسٹی كے مشتركہ تعاون سے منعقد ہونے والی اس خصوصی نشست میں قرآنی استاد "سيد مہدی سيف" نے مصری ، ہندی ، تركی ، ايرانی اور عصر حاضر كے قرآنی رسم الخط كے درميان فرق بيان كرتے ہوئے كہا : قرآن كريم كی نگارش كے لیے ایک طریقے كا استعمال صدر اسلام سے اہميت كا حامل رہا ہے اس طرح كہ مسلمان اور خصوصا كاتبين وحی اس امر كو عبادت كی نگاہ سے ديكھتے تھے یہاں تك كہ جب اميرا المومنين ﴿ع﴾ نے كم وقت میں قرآن كو جمع اور نگارش كی ذمہ داری اپنے كندھوں پر اٹھائی تو انہوں نے گھر سے نکلنا چھوڑ دیا تھا ۔
1032323