ایکنا نیوز- قاہرہ 24 کے مطابق، حاجیہ فاطمہ عطیطو، جو کہ ایک مصری معمر خاتون اور مکمل حافظۂ قرآن ہیں نے اپنی زندگی کے بارے میں بتایا کہ وہ ایک گھریلو خاتون تھیں، نہ پڑھ سکتی تھیں نہ لکھ سکتی تھیں، اور ہمیشہ یہ خواہش رکھتی تھیں کہ وہ پڑھنا لکھنا سیکھیں تاکہ قرآن خود پڑھ سکیں۔ اسی مقصد کے لیے انہوں نے سواد آموزی (لٹریسی) کی کلاسوں میں داخلہ لیا اور وہاں لکھنا، پڑھنا اور حساب سیکھا۔
عطیطو نے بتایا: جب میں نے سواد آموزی کلاسوں میں رجسٹریشن کے لیے درخواست دی تو مجھے شرمندگی محسوس ہوئی اور دل میں کہا: اب بڑھاپے میں کتاب یاد آئی ہے؟ لیکن میری معلمہ نے مجھے ہمت دیتے ہوئے کہا:‘کتاب کو مضبوطی سے پکڑو اور اس پر فخر کرو۔
حاجیہ فاطمہ نے بتایا کہ جب وہ ان کلاسوں میں شامل ہوئیں تو ان کی عمر 60 سال تھی۔
انہوں نے کہا کہ وہ صرف ایک سال میں پڑھنا لکھنا سیکھ گئیں اور اس کے بعد قرآن حفظ کرنا شروع کیا۔ انہوں نے کہا: جب میں نے پہلی بار قرآن پڑھا اور اسے حفظ کیا، تو میری خوشی وصف سے باہر تھی۔
قنا کے گورنر نے اس بات پر زور دیا کہ حاجیہ فاطمہ کی داستان ہر شخص کے لیے ایک بہت بڑا پیغام ہے کہ علم حاصل کرنے کے لیے کوئی عمر مقرر نہیں اور خالص ارادہ انسان کی زندگی کا راستہ بدل سکتا ہے، چاہے مشکلات کتنی ہی بڑی کیوں نہ ہوں۔
گورنر نے یہ ہدایت بھی جاری کی کہ آئندہ حاجیہ فاطمہ کی شرکت بے خواندگی کے خاتمے سے متعلق آگاہی سیمیناروں میں یقینی بنائی جائے، کیونکہ وہ ایک حقیقی اور کامیاب رول ماڈل ہیں جو ہر عمر کے افراد کو نئی علمی زندگی شروع کرنے کی ترغیب دے سکتی ہیں۔/
4320599