
ایکنا نیوز، الجزیرہ نیوز کے مطابق غزہ کی پٹی کے نصیرات کیمپ میں واقع مسجد سید قطب کے اندر 105 قرآن سیکھنے والے حفاظ نے ایک شاندار تقریب کے دوران ایک ہی نشست میں پورا قرآنِ کریم ختم کیا۔
یہ روح پرور منظر غزہ کی جنگ کے دوران بمباری کے خوف کے باعث محدود حد تک جاری رہا تھا، تاہم جنگ کے خاتمے کے بعد پوری قوت اور جوش کے ساتھ دوبارہ بحال ہو گیا ہے۔
اس قرآنی اجتماع کے منتظمین اور شرکاء نے اس مبارک سلسلے کو جاری رکھنے کے عزم اور اپنی خوشی کا اظہار کیا۔
اس منصوبے کے ایک ذمہ دار نے اس پروگرام کے ماحول کو غیرمعمولی قرار دیتے ہوئے کہا کہ دو سال یا اس سے زیادہ کے وقفے کے بعد—جس دوران ظالمانہ اور تباہ کن قبضے کے باعث ہم اس بابرکت اور حوصلہ افزا فضا سے محروم رہے یہ قرآنی سرگرمی دوبارہ شروع ہوئی ہے۔
شہید فلسطینی احمد ابو الروس کی والدہ نے زخموں، درد کی تلخی اور جدائی کے باوجود اس تقریب کو ایک قرآنی جشن قرار دیا۔
انہوں نے اس قرآنی جشن کی خوشی شہداء کی ارواح کے نام منسوب کی اور ان تمام افراد کا شکریہ ادا کیا جنہوں نے غزہ کے عوام کی مدد کی اور ان کی طرف دستِ تعاون بڑھایا، اور اس بات پر زور دیا کہ غزہ جب تک قرآن کے ساتھ ہے، ہرگز شکست نہیں کھا سکتا۔
1948 میں پیدا ہونے والی ایک معمر خاتون، جن میں حفظِ قرآن کا بلند حوصلہ موجود ہے، نے بتایا کہ وہ گزشتہ 30 برسوں سے مسجد سے وابستہ ہیں اور قرآن کی تلاوت میں مصروف رہتی ہیں۔ انہوں نے فخر سے کہا کہ ان کے تمام پوتے پوتیاں اسی مسجد میں قرآن حفظ کر چکے ہیں۔
اسی طرح 76 سالہ ایک خاتون نے بڑھاپے کے باوجود ختمِ قرآن کے پروگرام میں شرکت پر اپنی خوشی اور دلچسپی کا اظہار کرتے ہوئے کہا: میں قرآن کے ساتھ یوں محسوس کرتی ہوں جیسے میں خدا کے ساتھ زندگی گزار رہی ہوں۔
انہوں نے مزید بتایا: میں غزہ میں اسرائیلی جنگوں 2008، 2014 اور 2023 میں شہید ہونے والے تین بیٹوں کی ماں ہوں اور میرے کئی نواسے بھی شہید ہو چکے ہیں۔
اس پروگرام میں شریک بچوں میں سے ملک زہیر بسام الملف نے کہا: میں نے اس پروگرام میں شرکت کے ابتدائی جلسوں میں قرآنِ کریم کے تین پارے مکمل کیے۔
انہوں نے مزید کہا: میری خواہش ہے کہ میں قرآن کے تمام پارے مکمل کروں اور اللہ کے اذن سے ایک ہی نشست میں پورا قرآن پڑھنے کی توفیق حاصل کروں۔/
4322575