فلسطینی استقامت سے متاثر آسٹریلین صحافی کا قبول اسلام

IQNA

فلسطینی استقامت سے متاثر آسٹریلین صحافی کا قبول اسلام

6:26 - December 15, 2025
خبر کا کوڈ: 3519648
ایکنا: آسٹریلوی صحافی اور سماجی کارکن کا کہنا ہے کہ فلسطینیوں کی مزاحمت اور گہرا ایمان، ان کے درد اور مصائب کے باوجود، اس کے اسلام کی طرف مائل ہونے کا سبب بنا۔

ایکنانیوز- الجزیرہ نیوز کے مطابق، آسٹریلوی صحافی اور کارکن رابرٹ مارٹن کا کہنا ہے کہ ۲۰۱۴ میں فلسطین کا اس کا پہلا سفر اس کی زندگی کا ایک فیصلہ کن موڑ ثابت ہوا۔

مارٹن، جو فلسطینی کاز کی بھرپور حمایت کے حوالے سے معروف ہیں، نے الجزیرہ کو بتایا کہ فلسطین میں قیام اور مسلم معاشروں کے ساتھ قریبی تعلق نے اس کی زندگی میں ایک بڑی تبدیلی پیدا کی۔

انہوں نے بتایا کہ انہوں نے اسی سال ۱۷ جنوری کو باضابطہ طور پر اسلام قبول کیا، تاہم یہ بھی تسلیم کیا کہ بچپن سے ہی ان کا مذہب کے ساتھ تعلق پیچیدہ رہا ہے۔

انہوں نے کہا: میں ایک مسیحی گھرانے میں پلا بڑھا، مگر درست انداز میں نہیں۔ مجھے زبردستی مسیحی بنایا گیا، اور کچھ عرصے بعد میں ملحد ہو گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ فلسطین جانا اور وہاں کے مسلمانوں کے درمیان رہنا ان کی سوچ کو مکمل طور پر بدل گیا۔ حقیقت میں، ان مسلمانوں کے ساتھ میل جول نے ان کی زندگی کو نئی سمت دی۔

انہوں نے وضاحت کی کہ اسلام کی طرف ان کا سفر ۲۰۱۶ میں قرآن کے مطالعے، دینی کلاسوں میں شرکت اور مساجد میں خطابات سننے سے شروع ہوا، اس سے پہلے کہ وہ کلمۂ شہادت پڑھنے کا حتمی فیصلہ کرتے۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ ملبرن کی ہائیڈلبرگ مسجد میں شہادتین ادا کرنا چاہتے ہیں۔

مارٹن نے مغربی کنارے کے علاقے بلعین میں اپنے تجربے کو یاد کرتے ہوئے کہا کہ یہی وہ پہلا موقع تھا جب اسلام کی روح نے انہیں گہرے طور پر متاثر کیا۔ انہوں نے کہا: میں راستہ بھٹک گیا تھا اور مسجد کے باہر بیٹھا تھا کہ ایک آدمی باہر آیا اور کہا: براہِ کرم اندر آ جائیں۔ اس نے یہ تک نہیں پوچھا کہ میں کون ہوں یا کہاں سے آیا ہوں۔ یہی اسلام سے میری حقیقی شناسائی کاآغاز تھا۔

وہ اس بات پر زور دیتے ہیں کہ فلسطینیوں کی ثابت قدمی اور گہرا ایمان، ان کی شدید تکالیف کے باوجود، ان کے روحانی سفر پر گہرے اثرات چھوڑ گیا۔ وہ کہتے ہیں: میں نے ایسی ماؤں کو دیکھا جنہوں نے اپنے بیٹے کھو دیے، اور ایسے باپوں کو دیکھا جنہوں نے اپنے بیٹے کھوئے، لیکن وہ اپنے ایمان پر قائم رہے۔ میرا نہیں خیال کہ وہ ایمان کے بغیر زندہ رہ پاتے۔

مارٹن نے حالیہ تجربے کا بھی ذکر کیا جب وہ حنظلہ کشتی کے ذریعے فریڈم فلوٹیلا کے تحت غزہ پہنچنے کی کوشش کر رہے تھے۔ ان کا کہنا تھا: ہمیں روکا گیا اور قید کر لیا گیا۔ یہ فلسطینیوں کی روزمرہ زندگی کا محض ایک جھلک تھا۔

آخر میں انہوں نے فلسطینیوں کی حمایت میں واضح پیغام دیا:
«
ہم آپ کے لیے جدوجہد جاری رکھیں گے، کیونکہ آج فلسطین سے ہماری محبت اسرائیل کے خوف سے کہیں زیادہ ہے، اور ہم ضرور کامیاب ہوں گے۔»

 

4322627

نظرات بینندگان
captcha