سڈنی واقعہ اور اسرائیل حامی بیانیے کی کوشش

IQNA

سڈنی واقعہ اور اسرائیل حامی بیانیے کی کوشش

6:48 - December 17, 2025
خبر کا کوڈ: 3519661
ایکنا: تجزیہ کاروں کے مطابق صہیونی حکومت کے وزیرِاعظم نے سڈنی کے واقعے کو غزہ کے خلاف جنگ کے مخالف مظاہروں سے جوڑ کرایک نئے بیانیہ تشکیل دینے کی کوشش کی ہے۔

ایکنا نیوز، الجزیرہ کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ آسٹریلیا کے شہر سڈنی کے قریب معروف علاقے بونڈی بیچ میں عیدِ حنوکا کی تقریب کے دوران یہودیوں کو نشانہ بنانے والا حملہ، جس کے نتیجے میں جانی نقصان ہوا، وسیع سیاسی اور میڈیا ردِعمل کا باعث بنا اور اس کے ممکنہ اثرات اور فلسطین–اسرائیل جنگ کے تناظر میں اس کے استعمال پر بحث چھیڑ دی۔

جہاں آسٹریلوی حکام اس واقعے کو ایک قابلِ مذمت جرم قرار دیتے ہوئے مکمل تحقیقات پر زور دے رہے ہیں، وہیں اسرائیل نے فوری طور پر اس حملے کو یہود دشمنی اور فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے مسئلے سے جوڑ دیا، جس کے باعث اس کے مقاصد کے بارے میں مختلف تشریحات سامنے آئیں۔

آسٹریلیا میں اسلامی مجالس کی فیڈریشن کے صدر ڈاکٹر راتب جنید نے الجزیرہ نیٹ ورک کے پروگرام ’’خبر سے آگے‘‘ میں کہا کہ اس حملے کو کسی بھی قسم کے سیاسی استعمال سے الگ رکھا جانا چاہیے، اور اس بات پر زور دیا کہ محرک کچھ بھی ہو، عام شہریوں کو نشانہ بنانا ناقابلِ قبول ہے۔

یہ مؤقف آسٹریلیا میں مذہبی اور سماجی حلقوں کی جانب سے ہونے والی وسیع مذمت کے ساتھ سامنے آیا، جنہوں نے سماجی ہم آہنگی کے تحفظ پر زور دیا اور غزہ کے خلاف جاری جنگ کے بعد کی حساس صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے، کسی فرد کے عمل کی ذمہ داری کسی گروہ یا سیاسی موقف پر ڈالنے کو مسترد کیا۔

اس کے باوجود، اسرائیلی حکومت نے اس واقعے سے نمٹنے کے لیے جو راستہ اختیار کیا، وہ اس کے اثرات کو پھیلانے کی جانب تھا، جسے مبصرین اسرائیل کی اُس روایتی پالیسی کا حصہ قرار دیتے ہیں جس کے تحت وہ اپنی سرحدوں سے باہر پیش آنے والے کسی بھی تشدد کو عالمی سطح پر یہود دشمنی کے بیانیے سے جوڑنے کی کوشش کرتا ہے۔

نتن یاہو کی سیاسی مفاد پرستی

اسرائیلی امور کے ماہر اور جامعہ کے استاد مہند مصطفی کا کہنا ہے کہ اسرائیلی وزیرِاعظم بنیامین نتن یاہو نے اس واقعے کو غزہ کے خلاف جنگ کے مخالف مظاہروں سے جوڑ کر سیاسی فائدہ اٹھانے کی کوشش کی اور ان تحریکوں کو مغرب میں یہودیوں کے لیے ایک سیکیورٹی خطرہ بنا کر پیش کیا۔

اس تجزیے کے مطابق، یہ ربط ایسے وقت میں قائم کیا گیا جب سڈنی نے ایسے سرکاری مؤقف اختیار کیے جو اسرائیلی پالیسیوں سے متصادم ہیں، جن میں فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنا اور غزہ کی حمایت میں بڑے پیمانے پر مظاہروں کی اجازت دینا شامل ہے، جس کے باعث آسٹریلیا اسرائیلی تنقید کا براہِ راست نشانہ بنا۔

تاہم، خود اس واقعے کی تفصیلات نے اس بیانیے کو مزید پیچیدہ بنا دیا، جب تحقیقات سے یہ بات سامنے آئی کہ حملہ آوروں میں سے ایک کا سامنا کرنے والا اور اس سے اسلحہ چھیننے والا شخص مسلمان تھا، ایک ایسا منظر جسے آسٹریلوی معاشرے میں بھرپور تحسین ملی۔

ان تفصیلات نے اسرائیل کی اس صلاحیت کو کمزور کر دیا کہ وہ اس واقعے کو مذہبی عداوت میں اضافے کے ثبوت کے طور پر پیش کر سکے، اور یوں سیاسی عمومیت پسندی کے خطرات ایک بار پھر نمایاں ہو گئے۔/

 

4323140

نظرات بینندگان
captcha