
ایکنا نیوز، مڈل ایسٹ کے مطابق، صہیونی فوج کی جانب سے ایک نئے حائل دیوار کے منصوبے کے انکشاف کے بعد فلسطینیوں میں شدید تشویش پائی جا رہی ہے۔ یہ دیوار تقریباً 22 کلومیٹر طویل اور 50 میٹر چوڑی ہوگی، جو وادیِ اردن کے شمالی علاقے کے اندر گہرائی میں تعمیر کی جائے گی۔
العرب کی رپورٹ کے مطابق، اس منصوبے کا سرکاری اور علانیہ مقصد جسے "ریڈ لائن" کا نام دیا گیا ہے۔ ایک فوجی سڑک، مٹی کا بند، نہر اور دونوں اطراف 20 میٹر کے سیکیورٹی زون کی تعمیر بتایا گیا ہے۔ تاہم فلسطینیوں کا کہنا ہے کہ یہ اقدام دراصل تل ابیب کے سیکیورٹی دعوؤں کے پردے میں زرعی زمینوں اور چراگاہوں کو آبادیوں سے مکمل طور پر الگ اور تنہا کرنے کا منصوبہ ہے۔
ذرائع کے مطابق، صرف عطوف کے علاقے میں فلسطینی کسانوں کا اندازہ ہے کہ 30 ہزار دونم (ہر دونم تقریباً 900 مربع میٹر) سے زائد زمین اس اسرائیلی منصوبے کی زد میں آ جائے گی، جبکہ یہ منصوبہ مجموعی طور پر وادیِ اردن کے شمالی حصے میں 190 ہزار دونم زرعی اراضی کو متاثر کرے گا۔
اسی سلسلے میں، صوبہ طوباس میں وادیِ اردن کے معاملے کے نگران معتز بشارات نے خبر رساں ادارے انادولو سے گفتگو میں کہا کہ قانونی جانچ اور معائنوں سے واضح ہوا ہے کہ جس سڑک کا دعویٰ اسرائیلی فوج کر رہی ہے، وہ درحقیقت فوجی سڑک نہیں بلکہ ایک دیوار کا راستہ ہے، جس کا مقصد شمالی وادیِ اردن کو مغربی کنارے (ویسٹ بینک) سے جدا کرنا ہے۔
بشارات کے مطابق، یہ دیوار عین شبلی سے شروع ہوگی، جہاں ایک نیا فوجی اڈہ قائم کیا جا رہا ہے اور جسے مستقل گزرگاہ میں تبدیل کیا جائے گا۔ یہ دیوار میدانِ بقعیہ، طمون اور طوباس کی زمینوں سے گزرتی ہوئی مشرقِ تیاسیر تک پھیلے گی، جس کی لمبائی 22 کلومیٹر اور چوڑائی ایک ہزار میٹر سے زائد ہوگی۔
انہوں نے زور دے کر کہا کہ یہ حائل دیوار 22 آبادیوں کو متاثر کرے گی، جن میں تقریباً 600 خاندان رہائش پذیر ہیں۔ اس کے علاوہ ہزاروں ہیکٹر زرعی زمین، زیتون، کیلا اور دیگر فصلوں پر مشتمل زرخیز اراضی مکمل طور پر فلسطینیوں کی دسترس سے باہر ہو جائے گی، جبکہ کئی ہیکٹر زمین فلسطینی ملکیت سے کاٹ لی جائے گی۔
فلسطینی حکام کا کہنا ہے کہ یہ منصوبہ محض زمینوں کی ضبطی نہیں بلکہ خطے میں فلسطینیوں کے وجود اور بقا کے لیے سنگین خطرہ ہے، اور یہ فلسطینی اراضی کو مقبوضہ علاقوں میں کھلے الحاق کے مترادف ہے، جس کے نتیجے میں بڑی تعداد میں فلسطینیوں کا غذائی ذریعہ تباہ ہو جائے گا۔
انہوں نے خبردار کیا کہ اس منصوبے سے اسرائیل کو مشرقی آبی ذخیرے پر مکمل کنٹرول حاصل ہو جائے گا، جو مغربی کنارے میں پانی کا دوسرا سب سے بڑا ذریعہ ہے۔/
4323302