انڈین سیاست داں کی حجاب توہین پر سخت اعتراضات

IQNA

انڈین سیاست داں کی حجاب توہین پر سخت اعتراضات

11:54 - December 21, 2025
خبر کا کوڈ: 3519682
ایکنا: ایک ایسی ویڈیو کے منظرِ عام پر آنے کے بعد، جس میں ریاستِ بہار کے وزیرِ اعلیٰ کو ایک مسلمان خاتون کے سر سے زبردستی حجاب ہٹاتے ہوئے دکھایا گیا ہے، شدید اور وسیع پیمانے پر مذمت کی جا رہی ہے۔

ایکنانیوز،  مسلم میرر نیوز کے مطابق اس ویڈیو میں بہار کے وزیرِ اعلیٰ نتیش کمار کو ایک مسلمان خاتون کے سر سے حجاب ہٹاتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے، جس پر مختلف حلقوں کی جانب سے سخت ردِعمل سامنے آیا ہے۔

یہ واقعہ گزشتہ پیر کے روز ریاست کے دارالحکومت پٹنہ میں ایک تقریب کے دوران پیش آیا، جب ڈاکٹر نصرت پروین نامی مسلمان خاتون کو متبادل طب کی معالج کے طور پر تقرری کا خط دیا جا رہا تھا۔

ویڈیو کے پھیلتے ہی سوشل میڈیا اور بھارت کے سیاسی حلقوں میں شدید غم و غصے کی لہر دوڑ گئی، اور کانگریس سمیت بڑی سیاسی جماعتوں نے بہار کے وزیرِ اعلیٰ کے اس عمل کی مذمت کی ہے۔

نتیش کمار سے جواب طلبی اور استعفے کے مطالبات میں اس وقت اضافہ ہو گیا ہے، جب یہ واقعہ ایک بار پھر ذاتی وقار، مذہبی آزادی اور اعلیٰ حکام کے مسلمان خواتین کے ساتھ رویّے کے حوالے سے عوامی بحث کا مرکز بن گیا ہے۔

اس غیر اخلاقی اقدام کے ردِعمل میں بھارت کی سات اسلامی تنظیموں، جن میں جماعتِ اسلامی ہند، جمعیت علمائے ہند اور مجلس علمائے امامیہ شامل ہیں، نے نتیش کمار کے عمل پر شدید تنقید کی اور اس واقعے کو "حجاب، عزت اور عورت کی عفت کی توہین" قرار دیا۔

ان تنظیموں کے مشترکہ بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ سمجھنا ضروری ہے کہ مسلمان خواتین کے لیے حجاب محض لباس کا ایک ٹکڑا نہیں بلکہ ان کی مذہبی شناخت، ذاتی وقار اور باطنی خوبصورتی کی علامت ہے۔ اسلامی تنظیموں نے اس انتہا پسند سیاست دان سے باقاعدہ معافی کا مطالبہ کیا ہے۔

دوسری جانب اس واقعے کی مذمت میں ایک قرارداد پاکستان کی پنجاب اسمبلی میں بھی پیش کی گئی ہے، جس میں اس عمل کو انسانی وقار، مذہبی آزادی اور خواتین کے حقوق کی کھلی خلاف ورزی قرار دیا گیا ہے۔

یہ قرارداد پنجاب اسمبلی کے اراکین رانا محمد ارشد، راحلہ خادم حسین اور دیگر چند قانون سازوں نے مشترکہ طور پر پیش کی ہے۔

قرارداد میں اس اقدام کو ایک شرمناک واقعہ قرار دیتے ہوئے سخت الفاظ میں مذمت کی گئی ہے اور کہا گیا ہے کہ کسی بھی مہذب معاشرے میں اقتدار رکھنے والوں کی جانب سے ایسا رویّہ ناقابلِ برداشت ہے اور یہ اقلیتوں کے خلاف متعصبانہ اور آمرانہ سوچ کی عکاسی کرتا ہے۔

ادھر ایمنسٹی انٹرنیشنل نے بھی اس واقعے پر ردِعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ بہار کے وزیرِ اعلیٰ کا یہ اقدام خاتون کی عزت، آزادی اور شناخت پر واضح حملہ ہے۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل کے چیئرمین آکار پٹیل نے زور دے کر کہا کہ اس طرح کے اقدامات خوف کو فروغ دیتے ہیں، امتیازی سلوک کو معمول بناتے ہیں اور برابری و مذہبی آزادی کی بنیادوں کو کمزور کرتے ہیں۔

انہوں نے اس رویّے کی سخت مذمت، ذمہ دار فرد سے جواب طلبی اور فوری اقدامات کا مطالبہ کیا تاکہ آئندہ کسی خاتون کو دوبارہ ایسے توہین آمیز سلوک کا سامنا نہ کرنا پڑے۔

واضح رہے کہ بھارتیہ جنتا پارٹی اور اس کے اتحادی طویل عرصے سے مسلمان خواتین کے حجاب کے استعمال کے خلاف مہم چلا رہے ہیں۔/

 

4323643

نظرات بینندگان
captcha