
ایکنا نیوز- الجزیرہ نیوز چینل کے مطابق، بین الاقوامی عدالتِ انصاف نے اعلان کیا ہے کہ میانمار کی جانب سے روہنگیا مسلمان اقلیت کے خلاف نسلکشی کے مقدمے کی سماعت ۱۲ سے ۲۹ جنوری تک کی جائے گی۔
عدالت نے وضاحت کی کہ یہ مقدمہ گزشتہ دس برس سے زائد عرصے میں نسلکشی کا پہلا ایسا کیس ہے جس پر بنیادی اور تفصیلی سماعت کی جائے گی۔ توقع کی جا رہی ہے کہ اس کارروائی کے نتیجے میں ایسی قانونی نظیریں قائم ہوں گی جو عدالت میں زیرِ سماعت دیگر مقدمات پر بھی براہِ راست اثر انداز ہو سکتی ہیں، جن میں غزہ کی جنگ کے حوالے سے اسرائیل کے خلاف جنوبی افریقہ کا مقدمہ بھی شامل ہے۔
سماعت کے پہلے ہفتے، یعنی ۱۲ سے ۱۵ جنوری کے دوران، مغربی افریقہ کا اکثریتی مسلم ملک گیمبیا اپنے قانونی دلائل اور مؤقف عدالت کے سامنے پیش کرے گا۔
گیمبیا نے یہ مقدمہ ۲۰۱۹ میں اسلامی تعاون تنظیم (OIC) کی حمایت سے دائر کیا تھا، جس میں میانمار پر نسلکشی کی روک تھام اور سزا سے متعلق کنونشن کی خلاف ورزی کا الزام عائد کیا گیا ہے۔
میانمار، جو کسی بھی قسم کی نسلکشی کے ارتکاب کی تردید کرتا ہے، ۱۶ سے ۲۰ جنوری کے درمیان عدالت میں اپنا جواب اور مؤقف پیش کرے گا۔
یہ مقدمہ اقوامِ متحدہ کے ایک تحقیقاتی وفد کی رپورٹ پر مبنی ہے، جس نے اس نتیجے پر پہنچا کہ میانمار کی فوجی کارروائیاں، جو ۲۰۱۷ میں ہوئیں اور جن کے نتیجے میں تقریباً ۷ لاکھ ۳۰ ہزار روہنگیا مسلمان بنگلہ دیش ہجرت پر مجبور ہوئے، نسلکشی کے زمرے میں آتی ہیں۔
میانمار نے ان نتائج کو مسترد کرتے ہوئے انہیں جانبدارانہ قرار دیا ہے۔
یہ مقدمہ ۱۹۴۸ کے نسلکشی کنونشن کے تحت دائر کیا گیا ہے، جسے نازی ہولوکاسٹ کے بعد منظور کیا گیا تھا۔
4324018