
ایکنا نیوز، الجزیرہ نیوز چینل کے مطابق شیخ الازہر نے کہا کہ فلسطین کا مسئلہ ظلم و جارحیت کے ایک نہایت خطرناک مرحلے میں داخل ہو چکا ہے اور یہ صورتِ حال تمام تہذیبی، دینی، انسانی اور اخلاقی اقدار کی حدوں کو پامال کر چکی ہے۔
احمد الطیب، شیخ الازہر، نے قاہرہ میں اٹلی کے سفیر «آگوستینو بالیززی» سے ملاقات کے دوران اس صورتِ حال کو ایک ایسی «نسل کشی» قرار دیا جو ایک مسلح فوج کی جانب سے بے دفاع عوام کے خلاف جاری ہے، اور جس میں بچوں اور عام شہریوں کا خون بہایا جا رہا ہے۔
انہوں نے زور دے کر کہا کہ اس معاملے میں دو رائیں نہیں ہو سکتیں: یا تو ان جرائم کے خلاف ہونا ہوگا، یا پھر ان میں شریک سمجھا جائے گا۔
ہزاروں فلسطینیوں کی شہادت پر گہرے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ «قابض رژیم اور اس کے حامی» سب سے زیادہ نقصان اٹھا چکے ہیں، کیونکہ جھوٹی پروپیگنڈا مہمات کے بے نقاب ہونے کے بعد عالمی رائے عامہ بدل گئی ہے، اور مغربی ممالک کے عوام نے مظاہروں میں ان قتلِ عام کی مذمت کی ہے۔
شیخ الازہر نے مزید کہا کہ مغرب کے عوام سڑکوں پر نکل آئے تاکہ غزہ میں ہونے والے جرائم کی مذمت کریں، اور قابض قوت کو ایسی ریاست قرار دیا جس نے انسانیت کے خلاف بدترین جرائم کا ارتکاب کیا ہے۔ چنانچہ قابض کے حقیقی چہرے کے سامنے آنے کے بعد عوامی حمایت ختم ہو گئی۔
شیخ الازہر نے خصوصی طور پر اٹلی کی بندرگاہوں کے اُن مزدوروں کا بھی شکریہ ادا کیا جنہوں نے اسرائیل کے لیے اسلحہ لادنے سے انکار کر دیا، اور ان کے اس موقف کو «عظیم انسانیت» قرار دیا جو اطالوی قوم کے ضمیر کی ترجمانی کرتا ہے۔
الطیب نے اس بات پر دوبارہ زور دیا کہ فلسطین کا قضیہ ناقابلِ انکار ہے، اور کہا کہ حالات اس نہج پر پہنچ چکے ہیں کہ اب کسی کے پاس ان جرائم کے خلاف کھڑے ہونے یا ان انسانی المیوں میں شریک ہونے کے سوا کوئی اور راستہ نہیں رہا۔/
4324537