
ایکنا نیوز، صدی البلد نیوز کے مطابق مصری قاری محمد الملاح نے پاکستان میں ایک بڑے اجتماع کے درمیان اپنی محفلِ تلاوت اور ایک شخص کی جانب سے ان پر پیسے نچھاور کیے جانے سے متعلق تنقید کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں تلاوت کے دوران قاری پر پیسے نچھاور کرنا اس ملک کی ثقافت، آداب اور روایات کا حصہ اور ایک معروف رسم ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستانی اس عمل کے ذریعے قاری سے اپنی محبت اور عقیدت کا اظہار کرتے ہیں، اور جو قاری قراءت و تلاوت کے لیے پاکستان کا سفر کرتے ہیں وہ اس ثقافت سے بخوبی واقف ہوتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ وہ عجم (غیر عرب) ہیں اور عربی زبان نہیں جانتے۔
الملاح نے وضاحت کی کہ قاری کے لیے یہ مناسب نہیں کہ وہ ان کی ثقافت کو تبدیل کرے، نیز قاری تلاوت کے دوران محفل میں ہونے والی تمام سرگرمیوں پر نظر رکھ سکتا ہے اور نہ ہی حاضرین کو خاموشی اختیار کرنے پر مجبور کر سکتا ہے۔ بیشتر قرّاء اردو زبان نہیں جانتے کہ اس عمل سے روک سکیں۔
انہوں نے کہا کہ محفلِ تلاوت میں موجود تمام افراد اپنی ثقافت، آداب اور روایات کے مطابق تحسین کا اظہار کرنا چاہتے تھے۔
انہوں نے مزید کہا: تاہم میں ان لوگوں کی حمایت کرتا ہوں جو اس ثقافت کے مخالف ہیں، میں ان کے ساتھ کھڑا ہوں، اسے مسترد کرتا ہوں اور تلاوت کے دوران پیش آنے والے ایسے متعدد نامناسب اقدامات کی مخالفت کرتا ہوں۔
الملاح نے کہا: کل ایک قاری قرآن تلاوت کر رہا تھا کہ پانچ پاکستانی تاجروں نے آ کر اسے بڑی رقم دی۔ یہ واقعہ ہمیشہ پیش آتا ہے، میں ان کے نظام کو تبدیل نہیں کرتا اور نہ ہی ان سے کوئی سروکار رکھتا ہوں۔ میں یہاں صرف قرآن کی تلاوت کے لیے آیا ہوں۔ میں الازہری ہوں اور جامعہ الازہر سے قراءت اور علومِ قرآن کا فارغ التحصیل ہوں۔
حال ہی میں محمد الملاح کی ایک ویڈیو منظرِ عام پر آئی ہے جس میں انہیں قرآنِ کریم کی آیات کی تلاوت کرتے ہوئے ایک بڑے مجمع کے درمیان دیکھا جا سکتا ہے۔ تلاوت کے دوران متعدد افراد ان کے قریب آئے اور ان پر پیسے نچھاور کیے، جسے عوامی اصطلاح میں “نقطہ” کہا جاتا ہے۔ یہ رسم پاکستان میں بعض سماجی تقاریب میں قدردانی کے اظہار کے طور پر رائج ہے، تاہم مصری عوام قرآنِ کریم کے حوالے سے اس عمل کو عجیب اور ناقابلِ قبول سمجھتے ہیں۔
ویڈیو کے پھیلنے کے بعد سوشل میڈیا صارفین میں شدید ردِعمل دیکھنے میں آیا، اور بہت سے لوگوں نے اس منظر کو قرآنِ کریم کے وقار اور تقدس کی توہین قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ اس انداز میں پیسے نچھاور کرنا قاری کے مقام اور شان کے منافی ہے۔
کچھ صارفین نے قاری پر اس رویّے کے خلاف فوری اعتراض یا تلاوت روکنے میں ناکامی پر بھی تنقید کی اور اس بات پر زور دیا کہ محفل کے وقار کا تحفظ قاری کی ذمہ داری ہے۔/
4324604