
ایکنا نیوز، الجزیرہ نیوز چینل کے مطابق بین الاقوامی عدالتِ انصاف نے اعلان کیا ہے کہ بیلجیم کی حکومت نے غزہ کی پٹی میں کنونشن برائے انسداد و سزا جرمِ نسل کشی کے اطلاق سے متعلق مقدمے میں اپنی مداخلت کا باضابطہ اعلامیہ جمع کرا دیا ہے۔ یہ مقدمہ جنوبی افریقہ کی جانب سے صہیونی حکومت کے خلاف عدالت میں پیش کیا گیا ہے۔
یہ اعلامیہ منگل 23 دسمبر 2025 کو رجسٹر اور شائع کیا گیا، جس میں بیلجیم نے عدالت کے اساسنامے کے آرٹیکل 63 کے تحت اس مقدمے کی سماعت میں شریک ہونے کی درخواست کی ہے۔ اس شق کے مطابق، کوئی بھی ریاست جو کسی بین الاقوامی معاہدے کی تشریح میں مفاد رکھتی ہو، مداخلت کا اعلامیہ جمع کرا کر عدالت کے سامنے اپنا قانونی مؤقف پیش کر سکتی ہے۔
بیلجیم کی شمولیت کی قانونی بنیاد
بیلجیم کی اس مقدمے میں شمولیت کا براہِ راست تعلق 1948 کے کنونشن برائے انسداد و سزا جرمِ نسل کشی کے نفاذ میں اس کے کردار سے ہے۔ عدالت اس سے قبل جنوبی افریقہ کی درخواست پر غور کر چکی ہے، اور سماعتوں کا مرکزی نکتہ غزہ میں اسرائیلی فوجی کارروائیوں کے تناظر میں اس کنونشن کی تشریح اور اس پر عمل درآمد ہے۔
بیلجیم کا یہ اقدام جو یورپی یونین کا ایک اہم رکن اور فلسطین کے ساتھ تاریخی تعلقات رکھتا ہے،دی ہیگ کی عدالت میں اس مقدمے کے قانونی اور سیاسی وزن میں اضافہ کر سکتا ہے۔ بیلجیم روایتی طور پر فلسطینیوں کے حوالے سے اسرائیلی پالیسیوں پر تنقیدی مؤقف رکھتا آیا ہے۔
یہ مقدمہ، جس کا آغاز جنوبی افریقہ کی جانب سے صہیونی حکومت کے خلاف شکایت سے ہوا، سماعتوں کے آغاز ہی سے عالمی توجہ کا مرکز بنا ہوا ہے۔ درخواست گزاروں، اور اب بیلجیم کا بنیادی مقصد یہ ہے کہ دی ہیگ کی عدالت اسرائیلی حکومت کو غزہ میں جنگ اور نسل کشی کے جرائم فوری طور پر روکنے کا پابند بنائے، نیز فلسطینیوں اور غزہ کے رہائشیوں کے تحفظ کے لیے عبوری اقدامات اختیار کرے۔
یہ قانونی پیش رفت ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب تنازع کے دوران بین الاقوامی انسانی قوانین کی پابندی کے لیے اسرائیلی قابض حکومت پر دباؤ میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔/
4324706