حضرت مسیح(ع) کی قرآنی شخصیت؛ قرآ نی تھسیز کا آئیڈیا

IQNA

حضرت مسیح(ع) کی قرآنی شخصیت؛ قرآ نی تھسیز کا آئیڈیا

7:43 - December 27, 2025
خبر کا کوڈ: 3519710
ایکنا: قرآنِ کریم میں انبیائے کرام کے واقعات پر مبنی ایک تھسیز (دانشنامہ) مرتب کرنے کا خیال اٹلی کے شہر ویٹیکن میں حضرت عیسیٰؑ کے بارے میں ہونے والی ایک گفتگو سے پیدا ہوا۔

ایکنا نیوز، آئی یو ایم ایس نیوز کی رپورٹ کے مطابق قرآن میں قصصِ انبیاء پر مبنی یہ دانشنامہ ڈاکٹر علی محمد الصلابی، سیکرٹری جنرل عالمی اتحادِ علمائے مسلمین، لیبیائی مصنف اور محقق کی تصنیف ہے۔ یہ کتاب حضرت یوسفؑ، حضرت ایوبؑ اور حضرت موسیٰؑ جیسے انبیاء کی حیاتِ طیبہ سے ایسے عملی اور حوصلہ افزا نمونے پیش کرتی ہے جو مختلف بحرانوں کا سامنا کرنے میں رہنمائی فراہم کرتے ہیں۔

اس کتاب کا مطالعہ قاری کے ذہن کو قرآن کے معانی سے قریب کرتا ہے اور کمزور روایات، خرافات اور بے بنیاد قصوں سے دور رکھتا ہے۔ نیز یہ کتاب ظلم اور بے دینی کے مقابلے میں دینی، اخلاقی، تاریخی، سیاسی، معاشی اور تمدنی شعور میں اضافہ کرتی ہے۔

الصلابی نے عالمی اتحادِ علمائے مسلمین کے میڈیا دفتر کو دیے گئے ایک انٹرویو میں اس کتاب کی تالیف کے مقصد کے بارے میں بتایا کہ اس دانشنامے کا خیال 2015ء میں اٹلی کے سفر کے دوران پیدا ہوا، جب وہ تنظیم سنت اجیدیو (جو امن کے حوالے سے ایک سول سوسائٹی تنظیم ہے) کی دعوت پر وہاں گئے اور اپنے چند دوستوں سے ملاقات کی۔ وہاں انسانی زندگی میں امن کی اہمیت پر گفتگو ہوئی اور بات حضرت عیسیٰؑ تک جا پہنچی۔ اس مجلس میں ایک اطالوی کیتھولک خاتون بھی موجود تھیں جو عربی مترجمہ تھیں اور ہماری اور پادریوں کے درمیان گفتگو کا ترجمہ کر رہی تھیں۔ اس بحث کے نتیجے میں ہم اس نتیجے پر پہنچے کہ قرآنِ کریم حضرت عیسیٰ مسیحؑ کے بارے میں عقائد، تاریخ اور حضرت عیسیٰؑ و حضرت مریمؑ سے متعلق سوالات کے حوالے سے مکمل اور حتمی حقیقت بیان کرتا ہے۔ اسی طرح قرآن کی بعض سورتیں، جیسے آلِ عمران، مریم اور مائدہ وغیرہ حضرت عیسیٰؑ کے واقعات پر روشنی ڈالتی ہیں۔

انہوں نے مزید کہا: جب میں نے ان کے سامنے سورۂ مریم کی یہ آیات تلاوت کیں:

﴿قَالَ إِنِّي عَبْدُ اللَّهِ آتَانِيَ الْكِتَابَ وَجَعَلَنِي نَبِيًّا،وَأَوْصَانِي بِالصَّلَاةِ وَالزَّكَاةِ مَا دُمْتُ حَيًّا﴾ (سورۂ مریم: 30-31)

تو مترجم خاتون رونے لگیں۔ اس لمحے میں نے دل میں کہا: سبحان اللہ! ہم نے اس عظیم پیغمبر کی حقانیت کو بیان کرنے میں کتنی کوتاہی کی ہے۔

الصلابی نے کہا کہ یہی وہ نقطہ تھا جہاں اللہ تعالیٰ نے مجھے حضرت عیسیٰ بن مریمؑ کی حیات پر ایک کتاب تصنیف کرنے کے لیے شرحِ صدر عطا فرمائی۔ اس کتاب میں میں نے قرآنِ کریم میں حضرت عیسیٰؑ کے بارے میں وارد تمام آیات کو تفسیرِ موضوعی کے اسلوب میں جمع کیا اور ان سے متعلق شبہات اور قرآن کی طرف سے ان کے جوابات کو بیان کیا۔

انہوں نے بتایا کہ یہ کتاب "حقیقتِ کامل درباره مسیح، عیسیٰ بن مریم" کے عنوان سے وسیع پیمانے پر شائع ہوئی اور متعدد زبانوں میں ترجمہ کی گئی۔ اسی کتاب کے حوالے سے انہوں نے یورپ میں کئی جامعات میں علمی نشستیں بھی منعقد کیں، جہاں بعض شرکاء کا کہنا تھا کہ حضرت عیسیٰؑ کے بارے میں یہ ایک ایسی نئی روایت ہے جو کیتھولک ثقافت میں موجود نہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ حضرت عیسیٰؑ کے بعد انہوں نے اولوالعزم انبیاء کی سیرت لکھنے کا آغاز کیا۔ سب سے پہلے حضرت نوحؑ، پھر حضرت آدمؑ کی داستان تحریر کی۔ اس دوران انہیں یہ ادراک ہوا کہ قرآن انسانی تاریخ کی عظیم یادداشت کو محفوظ رکھتا ہے اور ایسے اعلیٰ نمونے پیش کرتا ہے جن سے رہنمائی حاصل کی جا سکتی ہے۔

روایت قرآنی شخصیت مسیح(ع)؛ ایده تألیف دانشنامه قصص قرآن

 

الصلابی نے اس دانشنامے کے مقصد کے بارے میں واضح کیا کہ اس مجموعے کا ہدف انسان کا قرآن سے تعلق مضبوط کرنا، توحید کو مستحکم کرنا، انبیاء کے عقلی پیغام اور باطل کے خلاف ان کے طریقۂ کار کو واضح کرنا، عملی نمونے پیش کرنا اور زندگی کے بڑے سوالات کے جوابات فراہم کرنا ہے۔

اس سوال کے جواب میں کہ قرآنی قصص کس طرح عصرِ حاضر کے انسان کو درپیش چیلنجز کے لیے حقیقت پسندانہ حل فراہم کر سکتے ہیں؟ انہوں نے کہا کہ قرآنی واقعات حقیقی نمونوں سے بھرپور ہیں جو آزمائشوں اور چیلنجز کے مقابلے میں انسان کے لیے باعثِ تحریک ہیں۔ مثال کے طور پر حضرت یوسفؑ کی داستان صبر، پاکدامنی، منصوبہ بندی، فتنوں کا مقابلہ اور بالآخر کامیابی کی بہترین مثال ہے، جو نوجوانوں کے لیے خاص طور پر حوصلہ افزا ہے۔

اسی طرح حضرت ایوبؑ کی داستان شدید آزمائش کے وقت صبرِ جمیل اور اللہ تعالیٰ کے پاک ناموں کے وسیلے سے دعا و توسل کی اعلیٰ مثال پیش کرتی ہے۔

آخر میں انہوں نے کہا کہ قرآن کی تمام داستانوں نے ان کی شخصیت پر اثر ڈالا ہے، لیکن حضرت موسیٰؑ کی داستان نے سب سے زیادہ اثر کیا، کیونکہ اس میں ظالم فرعون کی حکومت کے خلاف جدوجہد، اپنی قوم کی اذیتوں پر صبر اور مستضعفین کی آزادی کے لیے مسلسل مزاحمت کا عظیم سبق موجود ہے۔/

 

4322621

نظرات بینندگان
captcha