
ایکنا نیوز، اخبار المساء نیوز کے مطابق الجزائر کے صوبہ سعیدہ کے علاقے سیدی بوبکر میں تربیتی فاؤنڈیشن زلماطی الحاج کی کاوشوں سے طلبہ کے لیے ایک قرآنی تعلیمی پروگرام منعقد کیا گیا۔
یہ پروگرام ایک تعلیمی دن کی صورت میں "قرآنی تعلیم اور قومی شناخت کے تحفظ میں اس کا کردار" کے عنوان سے منعقد ہوا، جس میں اساتذۂ قرآن اور ائمۂ مساجد نے شرکت کی۔ اس علمی و تعلیمی نشست میں الجزائر کے ماضی اور حال میں تعلیمِ قرآن کی اہمیت اور مقام کو اجاگر کیا گیا۔
فاؤنڈیشن زلماطی الحاج کے ڈائریکٹر کوداد علی نے کہا کہ اس نشست میں فرانسیسی استعمار کے دور اور آزادی کے بعد الجزائر کی قوم کے درمیان اتحاد اور یکجہتی کو مضبوط بنانے میں تعلیمِ قرآن کی اہمیت پر خصوصی طور پر روشنی ڈالی گئی۔
انہوں نے مزید کہا کہ الجزائر کے قرآنی مدارس قومی شناخت کے تحفظ میں نہایت اہم کردار ادا کر رہے ہیں، اور ان مدارس کے اساتذہ اور شیوخ اس حوالے سے قیمتی اور مؤثر تعلیمی پروگرام ترتیب دے رہے ہیں۔
کوداد علی کے مطابق، مساجد میں قائم قرآنی مدارس آج بھی علم کے فروغ، دینداری، اجتہاد اور مہذب طرزِ عمل کے مراکز کی حیثیت رکھتے ہیں۔ ہر سال ان مدارس سے بڑی تعداد میں حفاظِ قرآن فارغ التحصیل ہوتے ہیں، جن میں سے بعض اپنی تعلیم کو دیگر تعلیمی اداروں حتیٰ کہ جامعات تک جاری رکھتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ان مدارس کی طرف رجحان صرف نوجوانوں تک محدود نہیں، بلکہ بڑی عمر کے افراد بھی عشقِ قرآن کے تحت اور اسے حفظ کرنے کی لگن کے ساتھ تعلیم حاصل کرنے آتے ہیں۔
اسی نشست میں الجزائری عالم اور بزرگ مکی بن عثمان نے کہا کہ ملک کی آزادی کی جدوجہد کے دوران قرآنِ کریم قومی شناخت کے تحفظ کا ایک بنیادی عنصر رہا ہے۔ انہوں نے مختلف نسلوں کو قرآن کی تعلیم دینے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ یہ عمل مستقبل کے لیے ایک روشن چراغ ہے، بالخصوص قومی شناخت، زبان اور قومی وابستگی کو مضبوط بنانے میں۔/
4324658