
ایکنا کی پشاور سے رپورٹ کے مطابق؛ یہ تقریب حسین چاقمی (سربراہ ہاؤس آف کلچر ایران)، حسن معظمی (ایران کے ڈپٹی قونصل جنرل پشاور)، پادری ارنس جیکب، جیمز اقبال (پاکستان کی قومی اسمبلی میں مسیحی اقلیت کے نمائندہ)، اصغر پرویز (خیبرپختونخوا اسمبلی میں مسیحی اقلیت کے نمائندہ)، بابا کردپال (خیبرپختونخوا اسمبلی میں سکھ اقلیت کے نمائندہ)، امجد عزیز ملک (چائنا ونڈو کے سربراہ) اور متعدد ممتاز دینی، ثقافتی اور سیاسی شخصیات کی شرکت سے، ایران کے ہاؤس آف کلچر پشاور کے امام خمینیؒ ہال میں منعقد ہوئی۔
مقررین نے حضرت عیسیٰ مسیحؑ کے بلند مقام کو بطور محبت، امن اور عدل کے پیامبر اجاگر کرتے ہوئے، بین المذاہب مکالمے، انسانی اقدار کے فروغ اور انسانی وقار کے دفاع میں اسلامی جمہوریہ ایران اور بہادر ایرانی قوم کی حمایت کو سراہا۔
پشاور میں ایران کے ہاؤس آف کلچر کے سربراہ حسین چاقمی نے حاضرین کو حضرت مسیحؑ کی ولادت کی مبارکباد دیتے ہوئے کہا: قرآن کریم جب حضرت عیسیٰ مسیحؑ کا ذکر کرتا ہے تو تین مختصر مگر انسان ساز آیات کو یکجا بیان کرتا ہے؛ یہ جملے ایک الٰہی انسان کی شناخت ہیں: اِنِّي عَبْدُ اللّٰهِ (میں اللہ کا بندہ ہوں)؛ جو خود کو اللہ کا بندہ سمجھتا ہے، وہ نہ طاقت کا غلام ہوتا ہے، نہ خود غرضی کا اسیر اور نہ ظلم کا آلہ۔ وَجَعَلَنِي مُبَارَكًا أَيْنَ مَا كُنتُ (اور اس نے مجھے جہاں کہیں بھی ہوں بابرکت بنایا)؛ برکت کا مطلب یہ ہے کہ انسان کی موجودگی دوسروں کے لیے زندگی کا سبب بنے؛ یعنی ہمارا ہونا لوگوں کے بوجھ کم کرے، نہ کہ دلوں پر زخم لگائے۔ وَالسَّلَامُ عَلَيَّ يَوْمَ وُلِدْتُ (اور مجھ پر سلام ہو جس دن میں پیدا ہوا)؛ عیسیٰؑ کی ولادت، سلام کی ولادت ہے؛ یہ پیغام دیتی ہے کہ ایک الٰہی انسان کا دنیا میں آنا امن کی ابتدا ہے، نہ کہ تشدد؛ سکون ہے، نہ کہ خوف۔
پس قرآن میں حضرت عیسیٰ مسیحؑ کو ایسے انسان کے طور پر پیش کیا گیا ہے جن کی پہچان بندگی سے ہوتی ہے، جن کا تسلسل برکت سے جڑا ہے اور جن کا مفہوم سلامتی اور امن سے مکمل ہوتا ہے۔ اگر یہ تین اصول ہماری زندگیوں میں زندہ ہو جائیں تو آج کی دنیا رہنے کے لیے ایک زیادہ محفوظ جگہ بن سکتی ہے۔/
4325281