
ایکنا نیوز، صدی البلد نیوز کے مطابق مصر کی یونین آف حفاظ و قرّاء قرآن کے سرکاری ترجمان محمد الساعاتی نے بتایا کہ محمد الملاح، جن کی پاکستان میں تلاوت کے دوران نوٹ نچھاور کیے جانے کی ویڈیو وائرل ہوئی تھی، نے پاکستان سے ان سے رابطہ کیا اور اس واقعے کی سخت الفاظ میں مذمت کی۔
محمد الملاح نے اس رابطے میں کہا: جو کچھ ہوا اس پر میں خود بھی حیران رہ گیا، یہ وہ چیز نہیں تھی جس کی مجھے توقع تھی۔ میں تلاوت مکمل ہونے کے بعد ہی اس کیفیت سے باہر آیا، کیونکہ اس وقت میری پوری توجہ صرف تلاوت پر مرکوز تھی۔ اگرچہ میں قرّاء قرآن کے ساتھ برتاؤ کے حوالے سے پاکستانی ثقافت کو بدلنے کی کوشش نہیں کر رہا، لیکن تلاوت کے دوران قاری کی طرف نوٹ پھینکنے (پول نچھاور کرنے) کے عمل کا میں سخت مخالف ہوں۔
انہوں نے مزید کہا کہ جب انہوں نے تقریب کی ویڈیو دیکھی تو انہوں نے اپنا فرض سمجھا کہ یونین آف حفاظ و قرّاء قرآن، جس کے سربراہ شیخ محمد حشاد ہیں، کو باضابطہ طور پر اپنی معذرت پیش کریں اور انہیں یقین دلائیں کہ اس واقعے میں ان کا کوئی قصور نہیں تھا، بلکہ یہ پاکستانی قوم کی طرف سے قرّاء قرآن سے محبت اور عقیدت کے اظہار کا ایک انداز ہے۔
محمد الملاح نے آخر میں کہا: مجھے فخر ہے کہ میں اللہ کی کتاب کا حامل ہوں۔ میں نے مکتب میں تعلیم حاصل کی اور جامعہ الازہر کے مرکزِ قراءات سے فارغ التحصیل ہوا، جو علم کا روشن مینار ہے۔ میں نے قرات میں تخصص کی سند بھی الازہر سے حاصل کی ہے۔
انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا: میں مصر، یعنی دولتِ تلاوت کی سرزمین کا فرزند ہوں، اور پاکستان میں تلاوت کے دوران پیش آنے والے اس غیر متوقع منظر پر معذرت خواہ ہوں۔ پاکستانیوں کی مصری قرّاء قرآن سے حد سے زیادہ محبت اکثر انہیں حیران کر دیتی ہے اور بعض اوقات وہ ایسے غیر معمولی اور ہماری ثقافت سے مختلف رویے اختیار کر لیتے ہیں۔ میں وعدہ کرتا ہوں کہ مستقبل میں پاکستان میں اپنی تلاوتوں کے دوران ایسا منظر دوبارہ پیش نہیں آنے دوں گا۔ ان شاء اللہ، آئندہ ماہِ رمضان کے آغاز میں اپنے عزیز وطن مصر واپس لوٹ جاؤں گا۔
قابلِ ذکر ہے کہ حال ہی میں محمد الملاح کی ایک ویڈیو منظرِ عام پر آئی تھی جس میں وہ بڑی تعداد میں لوگوں کے درمیان قرآن کریم کی آیات کی تلاوت کر رہے تھے۔ تلاوت کے دوران چند افراد ان کے قریب آئے اور ان پر نوٹ نچھاور کیے۔ پاکستان میں اسے عوامی طور پر “نذرانہ” یا “نقطہ” کہا جاتا ہے، جو بعض سماجی تقریبات میں قدردانی کے اظہار کے طور پر رائج ہے، تاہم مصری معاشرے میں قرآن کریم کے حوالے سے اس عمل کو عجیب اور ناقابلِ قبول سمجھا جاتا ہے۔
اس ویڈیو کے سامنے آنے کے بعد سوشل میڈیا پر شدید ردعمل دیکھنے میں آیا، جہاں بہت سے صارفین نے اس منظر کو قرآن کی عظمت اور تقدس کی بے حرمتی قرار دیا اور کہا کہ اس طرح نوٹ نچھاور کرنے سے قاری کے وقار اور مقام کو ٹھیس پہنچتی ہے۔
کچھ صارفین نے قاری پر بھی تنقید کی کہ انہوں نے فوری طور پر اس عمل کو روکنے یا اس پر اعتراض کیوں نہیں کیا، اور اس بات پر زور دیا کہ محفل کے وقار کی حفاظت قاری کی ذمہ داری ہوتی ہے۔
واضح رہے کہ محمد الملاح اس سے قبل یہ بھی کہہ چکے ہیں کہ جو بھی قاری پاکستان آتا ہے اسے رقم دی جاتی ہے اور کوئی بھی قاری لوگوں کو اس عمل سے منع نہیں کر سکتا، کیونکہ اگر کوئی اعتراض کرے تو لوگ اسے توہین سمجھ سکتے ہیں اور بڑا مسئلہ کھڑا ہو سکتا ہے۔ ان کے بقول، یہ وہاں کی ثقافت ہے، اور وہ اس بات پر حیران ہیں کہ بعض لوگ اس عمل کا موازنہ رقص کرنے والوں کو دی جانے والی رقم سے کیوں کرتے ہیں۔/
4325632