لبنان اور شام میں انجوليكل كليسا كی شوری كے سيكرٹری جنرل "فادی داغر" نے ايران كی قرآنی خبر رساں ايجنسی (ايكنا) كے ساتھ خصوصی گفتگو كے دوران اس مطلب كو بيان كرتے ہوئے كہا : سال ۱۹۴۸ء میں اسرائيل كی جانب سے فلسطينی سرزمين پر قبضے نے مسلمانون كی طرح ہم كو بھی غم میں مبتلا كيا ہے كيونكہ قدس دين مسيحيت كی مہد شمار ہوتا ہے اور حضرت عيسی (ع) بھی "بيت لحم" يعنی فلسطين میں ہی پيدا ہوئے تھے ۔
انہوں نے مزيد كہا ہے كہ صیہونيوں كی جانب سے قدس پر قبضے نے اس ملك كے بہت سارے مسيحيوں كو بھی ملك بدر ہونے پر مجبور كرديا ہے جس كا نتيجہ مسيحيوں اور یہوديوں كی آپس میں لڑائی كی صورت میں سامنے آيا ہے ۔
1018856