ایکنا نیوز- واضح رہے کہ سعودی عرب کی قیادت میں یمن کے حوثی کے خلاف دو مہینوں سے فضائی حملے جاری ہیں۔
برطانیہ میں قائم اس تنظیم کا کہنا ہے کہ ’’جاری فضائی حملے، زمینی لڑائی اور ایندھن کی قلت نے اب پینے کے پانی سے محروم یمنی شہریوں میں تیس لاکھ مزید کا اضافہ کردیا ہے، چنانچہ صاف پانی اور حفظان صحت سے محروم یمنی شہریوں کی کل تعداد بڑھ کر کم از کم ایک کروڑ ساٹھ لاکھ تک پہنچ گئی ہے۔‘‘
ڈان نیوز کے مطابق آکسفام یمن کے ڈائریکٹر گریس عمر نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ’’پینے کے پانی سے محروم لوگوں کی یہ تعداد برلن، لندن، پیرس اور روم کی مشترکہ آبادی کے مساوی ہے۔‘‘
برطانیہ کی امدادی تنظیم کا کہنا ہے کہ لڑائی میں شدت پیدا ہونے سے قبل بھی اس غریب قوم کی نصف آبادی کی رسائی پینے کے صاف پانی تک نہیں تھی۔
یاد رہے کہ ریاض کی قیادت میں ایک اتحاد نے یمن کے حوثیوں کے خلاف 26 مارچ کو فضائی حملے شروع کیے تھے۔
آکسفام نے کہا ہے کہ فضائی حملوں اور زمینی لڑائی نے پانی کی فراہمی کے نیٹ ورک کے بڑے حصوں کو نقصان پہنچایا ہے اور انہیں تباہ کردیا ہے۔
برطانوی تنظیم کا کہناہے کہ لوگ غیرمحفوظ پانی پینے پر مجبور ہیں جس کے نتیجے میں ان کی زندگیوں کو ملیریا، کالرہ اور ڈائریا جیسے امراض کی وجہ سے خطرہ لاحق ہے۔