ایکنا نیوز- رہبر ویب سائٹ کے مطابق رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے اتحاد بین المسلمین کو اسلامی دنیا کے لئے نسخۂ کیمیا قرار دیا ہے۔
اسلامی جمہوریہ ایران کے حکام، تہران میں اسلامی ممالک کے سفیروں اور عوام کے مختلف طبقات سے تعلق رکھنے والے لوگوں نے ہفتے کے دن رہبر انقلاب اسلامی سے ملاقات کی۔ رہبر انقلاب اسلامی نے اس ملاقات میں فرمایا کہ خطے میں جاری فرقہ وارانہ اور قبائلی لڑائیوں کی سازش صیہونی حکومت سے مسلمان اقوام کی توجہ ہٹانے کے مقصد سے تیار کی گئی ہے اور اسی مقصد کے حصول کے لئے یہ لڑائیاں مسلط کی گئی ہیں۔ رہبر انقلاب اسلامی نے عید سعید فطر کی مبارک باد پیش کی اور اسلامی دنیا کی موجودہ صورتحال اور اتحاد کے فقدان کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ خطے میں موجود فرقہ واریت اور اختلافات دوسروں کی جانب سے مسلط کیے گئے ہیں اور غیر فطری ہیں۔ اسلامی دنیا کے دانشوروں، علما، حکومتی عہدیداروں ، سیاست دانوں اور ماہرین کو ملت اسلامیہ کے ساتھ خیانت کرنے والوں کی جانب متوجہ رہنا چاہئے۔ رہبر انقلاب اسلامی نے ان اختلافات کے غیر فطری ہونے کی دلیل بیان کرتے ہوئے خطے کے اسلامی ممالک میں عرصہ دراز سے شیعہ اور سنی مسلمانوں کے مل جل کر زندگی گزارنے کی طرف اشارہ کیا اور فرمایا کہ اگر ملت اسلامیہ متحد ہوتی اور اپنے مشترکات پر تاکید کرتی تو عالمی سیاست میں ایک منفرد طاقت ہوتی لیکن بڑی طاقتوں نے اپنے مفادات کے تحفظ اور صیہونی حکومت کی سیکورٹی کے لئے امت اسلامیہ پر یہ اختلافات مسلط کئے ہیں۔ رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے دہشت گرد گروہ داعش کو وجود میں لانے اور اس کے پھیلاؤ میں امریکی حکومت کے کردار سے متعلق بعض امریکی حکام کے اعتراف کا ذکر کرتے ہوئے داعش مخالف اتحاد کی تشکیل کو ناقابل یقین قرار دیا اور فرمایا کہ خطے میں سامراجی طاقتوں کی پالیسیاں واضح طور پر خیانت پر مبنی ہیں اور سب کو اس مسئلے کی جانب متوجہ رہنا چاہئے۔ رہبر انقلاب اسلامی نے یہ بات زور دے کر کہی کہ اسلامی جمہوریہ ایران سامراجی پالیسی اور اسکے بانی امریکہ کا مخالف ہے ۔ آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے عراق کے مسئلے کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ عراق میں سامراج کی پالیسی عوام کی منتخب حکومت کے خاتمے، شیعہ اور سنی مسلمانوں کےدرمیان لڑائی کرانے اور عراق کی تقسیم پر مبنی ہے لیکن عراق کے سلسلے میں اسلامی جمہوریہ ایران کی پالیسی انتخابات کے نتیجے میں قائم ہونے والی حکومت کی حمایت، خانہ جنگی اور اختلاف کے مقابلے اور عراق کی ارضی سالمیت کے تحفظ سے عبارت ہے۔ انھوں نے شام کی صورتحال کے بارے میں فرمایا کہ شام میں سامراج کی پالیسی اسرائیل کا کھلے بندوں اور ڈٹ کر مقابلہ کرنے والی حکومت کے خاتمے اور شامی عوام کا فیصلہ نظرانداز کر کے غیر ملکی فیصلہ مسلط کرنے سے عبارت ہے لیکن اسلامی جمہوریہ ایران صیہونیوں کا ڈٹ کر مقابلہ کرنے کی نیت، ہدف اور نعرے کی حامل حکومت کو اسلامی دنیا کے لئے بہت اہم جانتا ہے۔ رہبر انقلاب اسلامی نے اس بات کو بیان کرتے ہوئے کہ امریکہ یمن کے عوام اور بچوں کے قتل عام نیز مفرور صدر کی حمایت کرتا ہے فرمایا کہ ایران عراق، شام، یمن ، لبنان اور بحرین میں اپنے مفادات کے حصول کے لئے کوشاں نہیں ہے بلکہ وہ اس بات کا قائل ہے کہ ان ممالک میں فیصلے کا حق صرف ان ممالک کے عوام کو حاصل ہے اور دوسروں کو فیصلہ کرنے کا کوئی حق نہیں ہے۔
رہبر کے خطاب سے پہلے ایران کے صدر حسن روحانی نے خطاب میں عید کی مبارک باد پیش کی اور عالم اسلام کی وحدت اور خوشحالی کے لیے نیک خواہشات کا اظھار کیا.