ایکنا نیوز- یس بک انتظامیہ نے پیرس میں ہونے والے ہولناک دہشت گرد حملوں کے بعد اپنے ’سیفٹی چیک‘ کے فیچر کو ایک بار پھر متحرک کیا، لیکن اس سے ایک دن قبل ہی لبنان کے دارالحکومت بیروت میں ہونے والے خودکش حملوں کے بعد اسے متحرک نہیں کیا گیا، جس کے بعد اس حوالے سے ایک نئی بحث کا آغاز ہوگیا ہے.
ڈان نیوز کے مطابق فیس بک کو اس دوہرے معیار کی وجہ سے تنقید کا نشانہ بنانے والوں کا کہنا ہے کہ ویب سائٹ انتظامیہ کی اس حرکت سے ظاہر ہوتا ہے کہ ان کی نظر میں مغربی ممالک میں بسنے والے لوگوں کی اہمیت، مشرق وسطیٰ اور دنیا کے دیگر خطوں میں بسنے والوں سے زیادہ ہے۔
واضح رہے کہ فیس بک انتظامیہ نے ’سیفٹی چیک‘ کے فیچر کو 2014 میں متعارف کرایا تھا اور پیرس حملے سے قبل اسے صرف 5 بار قدرتی آفات کے وقت متحرک کیا گیا۔
گزشتہ ماہ پاکستان میں آنے والے قیامت خیز زلزلے کے بعد بھی فیس بک کی جانب سے اس فیچر کو استعمال کے لیے پیش کیا گیا تھا۔
پیرس حملے کے فوری بعد کمپنی نے اسے ایک بار پھر متحرک کیا تاکہ شہر کے لوگ اپنے پیاروں کو اپنی خیریت سے متعلق بتا سکیں۔
خیال رہے کہ جمعہ کی شب پیرس کے 6 مقامات پر ہونے والے دہشت گرد حملوں میں 129 افراد ہلاک اور 300 سے زائد زخمی ہوگئے تھے۔
فیس بک کو پیرس حملے کے لیے سیفٹی چیک کا فیچر متحرک کرنے جبکہ بیروت دھماکوں کے بعد اسے پیش نہ کرنے پر تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔
واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے جمعرات کو بیروت میں ہونے والے خودکش حملوں میں 43 افراد اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے تھے، دونوں حملوں کی ذمہ داری عراق و شام میں سرگرم دہشت گرد تنظیم داعش نے قبول کی تھی۔
فیس بک کے بانی مارک زکر برگ نے ’سیفٹی چیک‘ کے حوالے سے تنقید کا اپنے فیس بک پیج پر جواب دیتے ہوئے کہا کہ یہ بات ٹھیک ہے کہ دنیا میں دیگر کئی تنازعات ہیں، لیکن پیرس حملوں سے قبل ہماری سیفٹی چیک سے متعلق پالیسی یہ تھی کہ اسے صرف قدرتی آفات کے وقت استعمال کیا جائے، جس میں ہم نے پیرس حملوں کے بعد تبدیلی کی ہے اور آئندہ اس فیچر کو انسانی المیے کے دیگر واقعات میں بھی متحرک کیا جائے گا۔