ایکنا نیوز- دس ذیحجه کو عید قربان یا عید الأضحی کا دن ہوتا ہے۔ صدیوں پہلے ایسے ہی دن رب العزت اپنے خلیل ابراھیم پیغمبر کو حکم دیتا ہے کہ اپنے بیٹے اسماعیل کو قربان گاہ لے جائے وہ بیٹا جو بوڑھاپے کا سہارا تھا تاہم عجیب ترین حکم کے باوجود باپ بیٹا خدا کے حکم کی تعمیل کے لیے آمادہ ہوجاتے ہیں،تاہم یہ حیرت انگیز ماجرا انجام پانے جارہا ہے۔
ان عظیم پیشواوں کی زندگی اور اخلاص جو مذاہب میں ایک نمونہ ہوتا ہے اسماعیل کو قربانگاہ لے جایا جاتا ہے اور حکم خدا انجام پانے کی کوشش ہوتی ہے مگر اچانک نیا حکم دیے کر اس کام کو روک دیا جاتا ہے اور جبرائیل ایک دنبے کو لیکر اسماعیل کو قربان ہونے سے بچاتا ہے۔
یہ ماجرا قرآن کے سورہ صافات کی آیات 99 تا ۱۰9 میں موجود ہے:
«إِنَّ هَذَا لَهُوَ الْبَلَاءُ الْمُبِينُ * وَفَدَيْنَاهُ بِذِبْحٍ عَظِيمٍ * وَتَرَكْنَا عَلَيْهِ فِي الْآخِرِينَ * سَلَامٌ عَلَى إِبْرَاهِيمَ؛
یہ واضح امتحان تھا اور ہم نے اسماعیل کو بڑی قربانی سے آزاد کرایا اور آنے والوں کے لیے(نمونہ) قرار دیا اور سلام ہو ابراھیم پر (صافات، 106-۱۰۹)
جو چیز واضح ہے یہ ہے کہ اس واقعے میں ذبح کرنا مقصود نہ تھا بلکہ ابراھیم کی آزمایش اور امتحان اہم تھا کہ غیر خدا سے دل کو وابستہ نہ کرنا اور اخلاص مذہب میں عظیم عمل ہے۔
بعض کا خیال ہے کہ اس عظیم واقعے سے انسان کو یہ پیغام دینا مقصد تھا کہ انسان کی قربانی کو روکنا اور روحانی تعلق کو مضبوط کرنا اور مال و اولاد سے شدید وابستگی کو ختم کرنا چاہیے، اس واقعے کو مقصد انسانی قربانی نہ تھا بلکہ نیت کو خدا کے لیے خالص ختم کرنا اس کی رضامندی اہم ہے۔
قربانی کی سنت ہر سال اس عید پر سرزمین منا ہر خدا کے اس عظیم امتحان کی یاد کو تازہ کرتی ہے اور مسلمان جو خانہ خدا کی زیارت کے لیے جاتے ہیں ان پر واجب ہوتا ہے کہ وہ ایک حلال جانور کی قربانی کریں۔
قربانی دیگر مسلمانوں کے لیے مستحب عمل ہے البتہ تاکید کی گیی ہے بالخصوص جو لوگ قربانی کرسکتے ہیں انہیں یہ عمل انجام دینا چاہیے۔/