ایکنا نیوز- تیس جولائی کو محرم الحرام کا آغاز ہورہا ہے اور محرم کا پہلا دن تاریخ کا اہم ترین موڑ شمار ہوتا ہے جس دن امام حسين(ع) نواسہ خاتم الانبیاء حضرت محمد(ص) کربلا کا رخ کرتے ہیں۔
یہاں پر اہم سوال پیدا ہوتا ہے کہ ایسا کونسا کام تھا کہ نواسہ رسول حج جیسے اہم امر کو چھوڑ کر کربلا کی سمت جاتے ہیں ؟ رسول گرامی کی وفات کو صرف 50 سال گزرا ہے امت میں ایسی کونسی گمراہی آچکی تھی کہ آپ کو اتنا بڑا قدم اٹھانا پڑا؟
یہ سوال «عاشورا» میں اور زیادہ کھل کر سامنے آتا ہے کہ ایسا کیا ہوا کہ امام حسين اپنے دوستوں اور اہل بیت کے ہمراہ ظالم حاکم کے سامنے کربلا آتے ہیں اور وہاں مظلومیت کے عالم میں شہادت پر فایز ہوتے ہیں. مورخین کے مطابق امام کے مقابل 10 هزار سے 30 هزار کا لشکر ہوتا ہے جنہوں نے امام حسين(ع) اور انکے اصحاب باوفا کو چن چن کر بدترین انداز میں شہید کیا۔
امام حسین(ع) کے خطبے، وصیت اور آخری دنوں میں خطابات بہترین مواد ہے جن سے اس سوال کا جواب ڈھونڈا جاسکتا ہے.
قيام کیوں؟
امام حسین (ع) جب مدینه سے نکلتے ہیں تو اپنے بھائی محمد بن حنفیه سے خطاب میں قیام کا مقصد کچھ یوں بیان کرتے ہیں: «انی لم اخرج اشرا ولا بطرا ولا مفسدا ولا ظالما، وانما خرجت لطلب الاصلاح فی امة جدی محمد ارید ان آمر بالمعروف وانهی عن المنکر و اسیر بسیرة جدی محمد وابی علی بن ابی طالب...؛ میں مقام یا مال دنيا، معاشرے میں فتنہ و فساد کے لیے نہیں نکلا ہوں بلکہ میں امر بالمعروف اور نہی از منکر کے لیے اپنے جد رسول گرامی اور بابا علي ابن ابي طالب عليه السّلام کی سیرت پر عمل کرنا چاہتا ہوں.»
امام حسین(ع) حج کے موسم میں مکہ مکرمہ میں حجاج اور علما کے ایک گروپ سے علما کی ذمہ داریوں اور وقت کے ظالم حکام کے مقابل انکے کردار پر روشنی ڈالتے ہوئے آپ فرماتے ہیں:
«... اللهم انک تعلم انه لم یکن ما کان منا تنافسا فی سلطان، ولا التماسا من فضول الحطام، ولکن لنری (لنرد) المعالم من دینک، و تظهر الاصلاح فی بلادک، ویامن المظلومون من عبادک، ویعمل بفرائضک و سننک واحکامک...؛ «خدا آپ جانتے ہو جو ہم نے کیا (وقت کے ظالم حاکم کے مقابل اقدامات)، اس لیے نہیں کہ ہم حکومت کے طلبگار ہو بلکہ اس لئے که آپ کے دین کے احکام کو (عوام تک) دکھا دے(برپا کریں) اور سرزمین پر اصلاح کا عمل انجام دیں. تیرے بندوں پر ستم نہ ہو اور تیرا حکم چلے اور واجب و سنت پر عمل ہو.»
ان جملوں میں غور کریں تو چار بنیادی اہداف کا انداز ہوتا ہے امام حسین (علیهالسلام) نے یزید کے خلاف جو سرگرمیاں انجام دیں اس سے پتہ چلتا ہے: