ایکنا نیوز- نیوز ایجنسی مدار الساعه کے مطابق سندیب چتروڈی چبھیس سالہ جوان ہے جو ایک نئے البم کے ساتھ " ایودھیا" میں تیار کرنے میں مصروف ہے۔ اس کا نیا گانا ایک مسجد کے بارے میں ہے جس پر ہندو اپنا حق جتانے کی کوششوں میں مصروف ہے اور اس گانے میں کھل کر مسلمانوں کی توہین کی گئی ہے۔
تاہم خود گلوکار کا کہنا ہے: «میرا نیا گانا مجھے پوری طاقت کے ساتھ میدان میں واپس لائے گا.»!
بی بی سی کی ایک رپورٹ کے مطابق چاتروڈی کی ویڈیوز کو سوشل میڈٰیا پر شدت پسند ہندوں کی جانب سے کافی پذیرائی مل رہی ہے جہاں مسلم مخالف فضا قایم کی جارہی ہے۔
ان گانوں کے کلام میں دھمکی، توہین اور نفرت موجزن ہے اور تاکید کی جاتی ہے کہ " ہندو مسلم حکومتوں میں درد و رنج کا سامنا کرچکے ہیں اور اب انتقام کا دور ہے"
رائٹر اور سیاسی تجزیہ کار نیلانجان کا کہنا تھا: ایسی موسیقی سے کافی درآمد حاصل ہوتی ہے اور لوگوں کی دلچسپی ان چیزوں میں زیادہ ہے تاہم یہ موسیقی بالکل نہیں بلکہ دعوت جنگ ہے اور لگتا ہے موسیقی کا اس حوالے سے استعمال ہورہا ہے بلاشک یہ موسیقی کی روح کی منافی بھی ہے۔
ان گانوں میں جنمیں توہین کا عنصر نمایاں ہے بلند آواز سے بجایا جاتا ہے اور ہندو شدت پسند ان کے سننے سے مسلم نشین علاقوں کا رخ کرتے ہیں۔
قابل ذکر ہے کہ انڈیا میں جذباتی گانوں کا استعمال عروج پر ہے اور حالیہ فسادات میں کہا جاتا ہے کہ چاتروڈی کا گانوں کا عمل دخل بھی نمایاں ہے۔/
4083794