ایکنا- اسلام آن لاین کے مطابق اسپورٹس کو سوشل لائف میں کافی اہم کردار کے حامل قرار دیا جاتا ہے اور اس حوالے سے مسلمان کھلاڑیوں کے کردار کو اہم سمجھا جاتا ہے جو اسلاموفوبیا کے حوالے سے اپنی ذمہ داری بہتر ادا کرسکتے ہیں تاہم کیا یہ مغربی میڈیا کے مقابل اس کردار کو ادا کررہے ہیں؟
امریکی محقق اسۓیون فینک اپنی کتاب «ڈریبل دعوت؛ مسلمان امریکن کھلاڑیاں (Dribbling for Dawah: Sports among Muslim Americans) میں تفصلی طور پر مسلمان امریکی کھلاڑیوں اور انکے کردار سازی اور مسلم تشخص پر اظھار خیال کرتا ہے۔
وہ تاکید کرتا ہے کہ ناین الیون کے بعد یہ اسپورٹس تھا جس نے مسلمان اور غیر مسلم طبقے میں رابطہ برقرار رکھا اور دشمنوں کو شدید ہونے سے روکے رکھا۔
ایک اور کتاب «اسپورٹس اسلام اور مسلم کیمونٹی میں» (Sport in Islam and in Muslim Communities) جو لکھاریوں کی ایک ٹیم کی جانب سے تحریر کی گیی ہے اس میں لکھا ہے کہ مسلمان فٹبالر اسلامی نمایندے بن سکتے ہیں.
تجربوں سے معلوم ہوتا ہے کہ میڈیا صرف ٹریجڈی خلق کرتا ہے اور ممکن ہے کہ وہ بعض کامیابیوں کو نظر انداز کرے، اسلام فوبیا کے مقابلے اسپورٹس اسلامی اقدام کو نمایاں کرسکتا ہے جیسے روزہ جو دیگر اسپورٹس مین کو متاثر کرتا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ انگلش پریمیر لیگ میں پچاس سے زاید مسلمان کھلاڑی کھیل رہے ہیں جنمیں «سادیو مانه» «پل پوگبا»، «سفیان بوفال» اور «مسعود اوزیل» کے علاوہ اسٹار کھلاڑی «محمد صلاح» معروف کھلاڑیوں میں سرفہرست ہے. صلاح کے لیورپول میں کھیل اور کردار کی وجہ سے برطانیہ میں اسلام کی مختلف شکل اجاگر ہوتی ہے جس سے مسلم دشمنی میں کمی آتی ہے۔/
4098454