ایکنا- نیوز ایجنسی الیوم السابع کے مطابق نایاب قرآنی نسخہ سال 939 ہجری سے متعلق بتایا جاتا ہے جوبشیر بن عبدالله کے قلم اور توسط سےعثمانی سلطان کے لیے لکھا گیا ہے. اس نسخے کو سونے کے پانی سے تزئین و آرائش کی گیی ہے۔
قرآنی خطی نسخے ہمیشہ گرانقدر تحفہ شمار کیا جاتا رہا ہے اور اسی بنیاد پر بادشاہوں اور سلاطین کو یہ تحفہ پیش کیا جاتا تھا جو معروف کاتب اور خطاطوں کے توسط سے لکھا جاتا تھا اور انکو خوبصورتی سے سجایا جاتا۔
مصر میں انقلاب سال ۱۹۵۲ کے بعد جب بادشاہی نظام کو لپیٹا گیا تو ان نادر تحایف اور نسخوں کو میوزیم میں منقل کرنے کا سلسلہ شروع ہوگا اور اسی حوالے اسکندریہ یونیورسٹی کے میوزیم کو ایک شاندار میوزیم قرار دیا جاسکتا ہے جہاں بڑی تعداد میں خطی قرآنی نسخے، احادیث کی کتب، قرآت اور فقہ کے علاوہ تاریخی کتابیں موجود ہیں۔/
4108758