ایکنا نیوز- خبررساں ادارے «صوت العراق»، کے مطابق ٹوربیورن هیڈبرگ ( Torbjörn Hedberg ) نے روزنامه »داگنز نیهتر» (Dagens Nyheter) سے گفتگو میں کہا: آزادی بیان کی حمایت کرنی چاہیے اور اگر پلاڈن اسلام بارے کچھ کہنا چاہتا ہے تو اسکو موقع ملنا چاہیے حتی وہ کتاب لکھ سکتا ہے نمایش منعقد کرسکتا ہے تاہم قرآن مجید کو جلانا اور اسکو آزادی کا نام دینا درست نہیں۔
سوئیڈش پروفیسر کا کہنا تھا: راسموس کی جانب سے قرآن مجید جلانا دراصل ملک اور دنیا بھر میں مسلمانوں کو غصہ دلانا ہے اور پولیس کو اس ظالمانہ اقدام کی روک تھام کرنی چاہیے اور ملک میں اس حوالے قانون موجود ہے جس پر عمل کرنا ہوگا۔
انکا کہنا تھا: کیا پارلیمنٹ میں قانون سازی نہیں، ہم پولیس اور عدالت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ اس حماقت کو روک دیں اور عدالت کو واضح کرنا چاہیے کہ اظھار رائے کے قانون سے ایسا استفادہ درست ہے ؟
قابل ذکر ہے کہ 83 سالہ توربیورن هدبرگ ایک دانشور اور میتھ کا استاد ہے جو اوپسالا یونیورسٹی میں پڑھاتے ہیں۔
وہ سال ۱۹۸۷ سے صدارتی علمی اکیڈمی کا رکن بھی ہے اور اب تک اہم پوسٹوں پر خدمات انجام دیں چکا ہے۔
مذکورہ پروفیسر »لولئو» یونیورسٹی کا سال ۱۹۷۹ تا ۱۹۹۴،تک چانسلر اور فرنچ یونیورسٹی کے انجنیرنگ شعبے کے ڈن اور سال 1994 سے 1996 تک یورپی انجنیرنگ کونسل کے صدر بھی رہا ہے۔/
4122238