لبنان کی لیلی عفاره اور افغانستان کی آمنه شیرزاد جو بالترتیب دوسری اور تیسری پوزیشن حاصل کرچکی ہیں جب کہ گھانا کی نسرین الخالدی حفظ میں پوزیشن لے چکی ہے۔
لبنانی طالبہ لیلی عفاره بیروت سے فیزیوتھراپی کی ڈگری لے چکی ہے انہوں نے ایکنا نیوز سے گفتگو میں کہا کہ «جمعیة القرآن الکریم» بیروت اور بعلبک جو اعلی قرآنی اداروں میں شمار ہوتا ہے اس میں وہ وہاں سے تعلیم قرآن حاصل کرچکی ہے۔
لبنانی طالبہ نے کہا کہ مقابلوں میں پوزیشن لینا بڑا کمال نہیں اور اس سے بڑھکر قرآن فھمی سب کے لیے بہت ضروری ہے: انکا کہنا تھا کہ مقابلوں میں دیگر ممالک کی ثقافت اور رسم و رواج کا اندازہ ہوتا ہے اور ان سے تعلقات بڑھتے ہیں۔
عفاره نے حجاب کو سیرت زینبی قرار دیتے ہویے کہا: حجاب عورت کے لیے ایک خوبصورت دفاعی شلیڈ ہے محدودیت نہیں اور حجاب کے ساتھ ہم بہتر پراعتماد میں ترقی کرسکتے ہیں۔
گھانا سے حفظ میں پہلئ پوزیشن لینے والی اٹھارہ سالہ طالبہ «امینه ابراهیم»، نے ایکنا نیوز سے گفتگو میں کہا: چار سال کی عمر میں حفظ پر کام شروع کیا اور چودہ سال کی عمر میں حفظ مکمل کرلیا، انکا کہنا تھا: میں ایک قرآنی گھرانے میں پیدا ہوئی ہوں اور میرے بھائی اور بہن وغیرہ بھی حفظ کرچکے ہیں۔
حفظ میں ٹاپ کرنے والی طالبہ کا کہنا تھا کہ بین الاقوامی مقابلوں سے جوانوں کی اس شعبے میں حوصلہ افزائی ہوتی ہے اور امید ہے اس سے دونوں ممالک کے تعلقات مزید بہتر ہو۔
حفظ میں تیسری پوزیشن لینے والی الجزایر کی «نسرین خالدی» کا مقابلوں کے حوالے سے کہنا تھا: تلاوت اور حفظ کے لیے میں استاد منشاوی اور الحصری کو تقلید اور پسند کرتی ہوں۔/
4123894