آسمانی آواز والے قاری کی یاد

IQNA

تلاوت قرآن کا ہنر/ 29

آسمانی آواز والے قاری کی یاد

7:54 - March 13, 2023
خبر کا کوڈ: 3513925
کم ایسے قاری ہوں گے جو مصری قاری شیخ صیاد کی طرح آواز و لحن کے مالک ہو جنکا خاص انداز تھا جو شاندار تلاوت کی وجہ سے ہیرے کا گلا کہا جاتا تھا۔

ایکنا نیوز- شیخ «شعبان عبدالعزیز صیاد» مصری دنیا کا نامور قاری جو ۲۰ ستمبر ۱۹۴۰ کو ایک قرآنی گھرانے میں پیدا ہوئے، آپ کے والد شیخ «عبدالعزیز اسماعیل صیاد»، اخلاق اور آواز میں معروف تھے۔

شعبان صیاد لوگوں میں شہرت اور محبت کی وجہ سے انکی محافل میں جاتے اور  انکے کیے تلاوت کرتے. مصری قاری الازھر یونیورسٹی سے وابستگی کی وجہ سے ایک منفرد مقام کے حامل تھے۔

۳۱ جولائی ۱۹۶۶ کو ایک ایک عالمی قاری کی حیثیت سے معروف ہوئے اور سال ۱۹۷۵ کو آپ نے ریڈیو مصر سے باقاعدہ تلاوت شروع کردی۔

دلنشین آواز، طویل سانس اور خاص انداز کی وجہ سے مصری قاریوں میں اپ بہترین قاری شمار ہوتے تھے۔

«بادشاه صبح» (ملک الفجر)، «قاری دنیائےاسلام»، «صاحب  آسمانی آواز»، «شوالیه قرآء» اور «ستاره محافل» جیسے عنوانات سے شیخ صیاد کو یاد کیے جاتے ہیں. انہوں نے پوری زندگی قرآنی تلاوت اور محافل میں گزارے اور یونیورسٹی میں تدریس پر انہوں نے تلاوت قرآن کو ترجیح دی ۔

معروف مصری موسیقی دان مرحوم «عمار الشریعی» نے اس قاری کے بارے میں کہا تھا کہ « میں شیخ صیاد کی آواز سے حیران ہوا؛ انہوں نے تمام موسیقی قواتین کو منسوخ کردیا؛ شعبان صیاد سادگی اور روانی سے بہتے پانی کی طرح تلاوت کرتے ہیں».

شیخ صیاد  نے عمر میں ملکی اور بین الاقوامی سطح پر مختلف ایوارڈز حاصل کیے جنمیں آخری  برونائی بادشاہ ایوارڈ ہے۔

 

انہوں نے مختلف اسلامی اور غیر اسلامی ممالک میں تلاوت کے جوہر دکھائے جنمیں  اردن، شام، عراق، فرانس (پیرس)، برطانیہ (لندن) اور امریکا شامل ہے۔

 سال ۱۹۹۴ کو انہیں گردے میں بیماری کا اندازہ ہوا اور تلاوت سے منع کرنے کے باوجود انہوں نے اس کو جاری رکھا یہانتک کہ مکمل بستر پر رہنے پر مجبور ہوا۔

شیخ شعبان عبدالعزیز صیاد بلا آخر  انتیس جنوری 1998 کی صبح جس دن عید فطر کا دن تھا  ۵۸ سال کی عمر میں دار فانی سے رخصت ہوئے۔/

نظرات بینندگان
captcha