«خدا» اور «لوگوں»؛ پر توجہ دعا کے اہم مولف

IQNA

«خدا» اور «لوگوں»؛ پر توجہ دعا کے اہم مولف

8:14 - March 27, 2023
خبر کا کوڈ: 3514007
سحر کی دعائیں انسان کو دو طرف متوجہ کراتی ہیں ایک طرف حضرت حق کی جانب تاہم خدا کی جانب توجہ انسانوں سے غافل نہیں کرتی۔

ایکنا نیوز- مدرسہ علمیہ کے استاد حجت‌الاسلام والمسلمین محمد سروش‌محلاتی نے «شرح دعائے سحر»، کی نشت میں دعا کی اہمیت اور کچھ نکات کی طرف اشارہ کیا۔

انکا کہنا تھا کہ دعا ایک خاص زبان ہے گرچہ وہی عام زبان ہے مگر ایک فرق ہے ہے کہ یہاں پر مضامین بیان ہوتے ہیں دیگر گفتگو میں یہ نہیں، جیسے دعائے کمیل،، ابوحمزه ثمالی، مناجات شعبانیه، دعائے سحر و ... جو معصومین(ع) سے ہم تک پہنچی ہیں۔

اگرچہ یہ دعائیں ائمه(ع) کی طرف سے بیان ہوئی ہیں تاہم ائمه(ع) جب انسانوں سے بات کرتے تو ایک زبان تاہم خدا سے مناجات میں الگ ادبیات استعمال کرتے۔

دعا اور احادیث میں فرق

پہلا فرق یہ ہے کہ دعا میں جو معارف بیان ہوتا ہے وہ عام لوگوں کی فکری سطح سے بالاتر ہوتا ہے کیونکہ عام طور پر جب ائمہ اصحاب کرام سے بات کرتے تو انکی زہنی سطح کے مطابق بات کرتے تاکہ وہ سمجھ سکے تاہم جب خدا سے مناجات کرتے تو یہ کوئی حد مقرر نہیں۔

اسی وجہ سے دعا میں وہ باریک نکات موجود ہیں جو عام احادیث میں موجود نہیں اور بہت باریک نکات ائمہ کی دعاوں میں موجود ہیں جو دیگر روایات میں نہیں، اسی میں سے ایک دعائے سحر ہے۔

دوسرا فرق یہاں ہے کہ دعا کی ادبیات میں ائمہ اس خاص سیاسی محدودیت میں محدود نہ ہوتے اور دعا کی زبان سے بعض اوقاف سیاسی مسائل کی طرف اشارہ کرتے جو احادیث میں موجود نہ ہوتے۔

مثلا نماز وتر (نماز شب کی آخری رکعت) میں جو کچھ پڑھا جاتا ہے اس میں مکرر استغفار، مومنین کو یاد کرنا اور انکے لیے مغفرت طلب کرنا ہے۔/

 

4046515

نظرات بینندگان
captcha